پاکستان اور ایرانی وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات میں دونوں ممالک کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی خطے اور ایرانی اور پاکستانی علاقوں میں دہشت گرد موجود ہیں جنہیں تیسرے ملک کی مدد اور رہنمائی حاصل ہے۔
اسلام آباد میں ایرانی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ایران پاکستان کا دوست اور ہمسایہ ملک ہے۔ اس سے دیرینہ ثقافتی، مذہبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ایرانی وفد سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے جس میں باہمی مفاد کے مختلف امور پر بات ہوئی۔
نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ملکوں کی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ پاکستان ایران سے تعلقات اور مختلف شعبوں میں وسعت دینے کا خواہاں ہے جب کہ دہشتگردی کا مسئلہ دونوں ممالک کا مشترکہ چیلنج ہے اس لیے دہشتگردی کیخلاف مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے اور دہشتگردوں کے خلاف ایک مضبوط لائحہ عمل ضروری ہے۔
جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سطح لائحہ عمل پاکستان اور ایران کے مفاد میں ہے. ہم نے ایران کے صدر کو انتخابات کے فوری بعد پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔ پاکستان اور ایران نے ایک اعلیٰ سطح مشاورتی میکنزم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اعلیٰ سطح مشاورتی میکنزم دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہوگا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اہم برادرانہ تعلقات ہیں۔ پاکستان کے ساتھ جغرافیائی تعلقات بھی اہمیت کےحامل ہیں۔ ہم ایران اور پاکستان کے عوام کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے۔ دہشتگردوں نے ایران کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ایران اور پاکستان دہشتگردوں کو کسی قسم کا موقع نہیں دیں گے۔ مشترکہ بارڈر پر موجود دہشتگرد دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی سکیورٹی کو ایران اور خطے کی سکیورٹی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ دہشتگردی کے ہاتھوں پاکستان اور ایران میں کئی لوگ شہید ہوچکے ہیں۔ بلاشبہ مشترکہ سرحد پرموجود دہشتگرد پاکستان اورایران میں کارروائیاں کرتے ہیں۔ یہ دہشتگرد کسی تیسرے ملک کی ایما پرپاکستان اورایران میں دہشتگردی کرتے ہیں۔
قبل ازیں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے وزارتِ خارجہ میں ملاقات کی اور پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت کے لیے مضبوط مکالمے اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں فریقین نے باہمی احترام اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی نقطہ نظر کی بنیاد پر امن اور خوشحالی کے باہمی مطلوبہ اہداف کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان گزشتہ شب ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔