عدالت نے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے ساتھ تنازعے میں گرفتار جہانگیر ترین گروپ کے ایم پی اے نذیر چوہان کو جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے جب کہ ’ترین گروپ‘‘ نے گرفتاری پر حکومت کے خلاف شدید ردعمل دینے کا فیصلہ کر لیا۔
ایف آئی اے نے جہانگیر ترین گروپ کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں پیش کیا۔ فریقین کا موقف سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے نذیر چوہان کا 2 دن کاجسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ’’ترین گروپ‘‘ نے اپنے ساتھی ایم پی اے نذیر چوہان کی گرفتاری پر حکومت کے خلاف شدید ردعمل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ ترین گروپ کا خیال ہے نذیر چوہان کی گرفتاری کے بعد حکومت ہمارے مزید ساتھیوں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں قومی اور صوبائی اسمبلی میں بھی شدید سخت رویہ اختیار کیا جائے گا۔ جہانگیر ترین گزشتہ چند روز سے کراچی میں ہیں جس دوران نذیر چوہان کی گرفتاری ہوئی کراچی سے جہانگیر ترین کی واپسی کے بعد ترین گروپ کے اجلاس میں مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
گروپ کا ایک وفد وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کرے گا۔ گذشتہ روز جہانگیرترین گروپ کا اہم اجلاس صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال کی زیرصدارت ہوا ، جس میں نذیر چوہان کی گرفتاری اور اس کے محرکات کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس کے شرکا نے نذیرچوہان کی گرفتاری کی مذمت کی اور کل ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گروپ اراکین کی جانب سے پرامن احتجاج بھی کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ گروپ اراکین کے ساتھ ہونے والے معاملات پر وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے وزیراعظم کو تحریری رپورٹ بھی بھجوائی جائے گی۔ اس کے علاوہ جہانگیر ترین گروپ وزیراعظم عمران خان سے معاملے کے حل کے لئے کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی جائے گی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں جہانگیر ترین گروپ کے اراکین نے اتفاق کیا کہ نذیر چوہان کی گرفتاری جیسے اقدامات سے پارٹی کو اندرونی طور پر شدید نقصان پہنچے گا ، ایم پی اے نذیرچوہان کی گرفتاری سے کچھ لوگ پارٹی کے معاملات بگاڑنا چاہتے ہیں جن کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔
جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات پر قومی اور پنجاب اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ایک گروپ وجود میں آیا تھا، جس میں نذیر چوہان بھی شامل تھے، نذیر چوہان نے ایک ٹی وی شو کے دوران شہزاد اکبر پر الزام لگائے تھے، جس پر شہزاد اکبر نے لاہور کے تھانہ ریس کورس میں پی ٹی آئی رہنما کے خلاف مقدمے کیلئے درخواست دی تھی۔ پولیس نے درخواست کی روشنی میں نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم 2 ماہ تک انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔