امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ میں ڈونلڈ لُو اور عمران خان کے قریبی ساتھی کی ملاقات پر بات کرنے کا مجاز نہیں ہوں۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا آئینی و جمہوری اصولوں، قانون و انصاف کی عمل داری کی حمایت کرتا ہے۔ امریکا کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری جماعتوں پر ترجیح نہیں دیتا۔ پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی اور امریکی نائب وزیر خارجہ کی ملاقات کی تصدیق بھی نہیں کر سکتا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے، ڈونلڈ لُو اور عمران خان کے قریبی ساتھی کی ملاقات پر بات کرنے کا مجاز نہیں، پاکستان کےکئی اسٹیک ہولڈرز سے متعدد معاملات پر رابطے میں ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نائب امریکی وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستانی حکام کے درمیان متعدد معاملات پر باقاعدگی سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔
خیال رہے کہ آج یہ خبر سامنے آئی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی ڈپٹی سیکریٹری سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں انہوں نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 1.2 ارب ڈالر کے قرض کا عمل تیز کرنے کے لیے امریکا سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔
پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے کردار ادا کرتے ہوئے آرمی چیف نے امریکی ڈپٹی سیکریٹری وینڈی شرمن سے گفتگو میں زور دیا کہ وائٹ ہاؤس قرض کا عمل تیز کروانے کے لیے آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالے۔