امریکی کانگریس میں پاکستان کے حالیہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات سے متعلق سماعت میں ڈونلڈ لو کو بطور گواہ طلب کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ کانگریس نے محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو کو طلب کیا ہے جو پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کو رائے دیں گے اور اس سے متعلق کمیٹی اراکین کے سوالات کے جواب بھی دیں گے۔محکمے کے افسران، کانگریس کے سامنے گواہی دیتے رہتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان میتھیو ملز کا کہنا تھا کہ نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو کو امریکی کارنگریس نے طلب کر رکھا ہے۔امریکی محکمۂ خارجہ کے عہدیدار کانگریس کے سامنے گواہی کے لیے پیش ہوتے رہتے ہیں۔ ہم اس بات کواپنی ذمہ داریوں کا اہم حصہ سمجھتے ہیں جس میں کانگریس کو پالیسی سازی اور نگرانی کے عمل میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔
سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے ڈونلڈ لو پر پی ٹی آئی حکومت گرانے کا الزام اور دھمکی سے متعلق سوال پر میتھیو ملر نے کہا کہ ڈونلڈ لو کےخلاف الزامات جھوٹے ہیں۔ یہ بات ہم کئی بار کہہ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک نہیں، دو بارنہیں، دس بار کہا ہے کہ اگر امریکی عہدیداروں کو کوئی خطرہ ہو تو ہم اسے بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اور اپنے سفارتکاروں کی سکیورٹی خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔
امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان کے الیکشن 2024 کے معاملے کو دیکھنے سے متعلق سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ امریکی امور خارجہ کی کمیٹی میں پاکستان انتخاب سے متعلق سماعت 20 مارچ کو ہوگی۔
یاد رہے کہ امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی پاکستان میں انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر سماعت کرے گی جس کی صدارت کانگریس مین جو ولسن کریں گے۔
امریکی کانگریس نے اس سماعت کو ’پاکستان انتخابات کے بعد، ملک میں جمہوریت کے مستقبل کا جائزہ اور پاک امریکہ تعلقات‘ کا عنوان دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
امریکی ایوان نمائندگان میں اس سماعت کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب پاکستان میں بھی کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے 8 فروری کو ہوئے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ ان جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سرِفہرست ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بڑے پیمانے پر اُن کے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ کرنے کیلئے عدالتیں موجود ہیں۔
اس سے قبل 24 سے زائد امریکی کانگریس ارکان نے ان عام انتخابات کی شفافیت سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدرجو بائیڈن اور وزیرِخارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ کر یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ جب تک دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں۔ اس وقت تک شہباز شریف کی نئی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے۔
پاکستان کا ردِعمل
کانگریس کمیٹی کی سماعت پر ردِعمل دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس معاملے سے آگاہ ہے۔
جمعرات کو دفترِ خارجہ میں معمول کی بریفنگ کے دوران ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تمام معاملات پر تعمیری روابط پر یقین رکھتا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان بین الاقوامی مسائل پر بحث کے لیے قانون ساز اداروں کے استحقاق کا احترام کرتا ہے۔ تاہم اُمید رکھتے ہیں کہ امریکی کانگریس پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی تعاون کی راہیں استوار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سائفر کے حوالے سے ڈونلڈ لو پر پی ٹی آئی حکومت گرانے کا الزام عائد کرچکے ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے کئی بار ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطابق ڈونلڈ لو نے امریکہ میں تعینات سابق پاکستانی سفیر اسد مجید سے ملاقات میں کہا تھا ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں پاکستان کو سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔