اسلام آباد پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکی شہری سنتھیا رچی کے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر سال 2011 میں زنا بالجبر کے الزامات پر رپورٹ جمع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ سنتھیا رچی کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی وہ اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش کرسکی ہیں۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنتھیا رچی کی درخواست پر رحمان ملک کے خلاف مقدمہ نہیں کرسکتے کیونکہ سنتھیا رچی کی جانب سے رحمان ملک کیخلاف الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
پولیس نے اپنی رپورٹ میں سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کو الزامات سے بری الذمہ قرار دیا۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنتھیا رچی کی درخواست مشکوک اور بظاہر بدنیتی پر مبنی ہے، سنتھیا رچی کے پاس کسی قسم کا ثبوت نہیں، درخواست ناقابل کارروائی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سنتھیا رچی نہ درخواست میں اور نہ ہی پیشی کے دوران الزامات ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت پیش کرسکی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دھمکیوں کے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے سنتھیا رچی نے نہ کسی کا فون نمبر، نہ تاریخ، نہ دھمکی کا وقت بتایا ہے، کیونکہ ریکارڈ کے مطابق سنتھیا نے مذکورہ واقعے کے وقت تھانہ ہذا میں کوئی درخواست نہیں دی، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ ایمبیسی کیطرف سے بھی اس وقت ایسی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
پولیس نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ سنتھیا رچی نے پولیس یا کسی دیگر فورم پر تحریری یا زبانی شکایت درج نہیں کروائی اور نہ ہی سنتھیا رچی کے پاس کوئی میڈیکل سرٹیفیکیٹ موجود ہے۔
عدالت نے ایس پی کمپلینٹ سے 9 جولائی تک تفصیلی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی نے پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت پر جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔