'ضمنی انتخابات: 5 سیٹیں تحریک انصاف، 15 ن لیگ کے حصے میں آئیں گی'

'ضمنی انتخابات: 5 سیٹیں تحریک انصاف، 15 ن لیگ کے حصے میں آئیں گی'
سینئر تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں لاہور کی دو سیٹوں پر سخت مقابلہ نظر آ رہا ہے۔ مسلم لیگ ن 15 سیٹیں نکال کر لے جائے گی تاہم تحریک انصاف کے حصے میں صرف 5 ہی آئیں گی۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ بلدیاتی الیکشن میں ٹھپے لگائے گئے تھے میرے پاس ویڈیوز موجود ہیں۔ میں امید کرتا ہوں جن علاقوں میں ایسے واقعات ہوئے الیکشن کمیشن سخت نوٹس لے گا۔

افتخار احمد نے کہا کہ جمہوریت کو مضبوط کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ اگر کوئی جماعت الیکشن میں دھاندلی کرتی پکڑی جاتی ہے تو اس کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے الزام لگا رہے ہیں کہ الیکشن میں کوئی مداخلت کر رہا ہے۔ اگر یہ ثابت کر سکتے ہیں تو انہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ جمہوریت اور اس نظام کی خدمت ہوگی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے افتخار احمد نے کہا کہ لاہور جیسے شہر میں لوگوں کو پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا۔ لاہور میں جتنے بھی امیدوار ہیں وہ چاہے ن لیگ سے ہوں یا تحریک انصاف سے، سب لوگ بڑے نام ہیں، یہ ممکن نہیں کہ انہیں ڈرایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں میرے اندازے کے مطابق 5 سیٹیں تحریک انصاف اور 15 ن لیگ کے حصے میں آئیں گی لاہور کی 2 سیٹوں پر بہت سخت مقابلہ نظر آرہا ہے۔

پنجاب کی وزارت اعلی کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ سب سیاستدانوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ پنجاب کا وزیراعلٰی پرویز الٰہی ہوگا لیکن صرف ایک جماعت کے تحفظات تھے اور وہ ن لیگ تھی تاہم بعد میں اس نے بھی رضامندی ظاہر کر دی ہے، اس کے بعد کیا ہوا، سب لاعلم ہیں۔

ماجد نظامی کا کہنا تھا کہ الیکشن ڈے اور اس سے پہلے کیمپئن کے دوران اتنے اخراجات ہوتے ہیں کہ نظریاتی لوگ وہ برداشت نہیں کر سکتے، اس لئے الیکٹیبلز کو ٹکٹ دئیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور سے باہر نکلیں تو ہمیں جماعتوں سے زیادہ الیکٹیبلز نظر آتے ہیں جو ایک پارٹی میں تھا وہ دوسری پارٹی میں چلا گیا۔ صورتحال دیکھیں تو تحریک انصاف نے جتنے لوگوں کو ٹکٹ دئیے تو یہ دیکھا گیا ہے کہ الیکٹیبل ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے اندر صورتحال خاصی دلچسپ اور پیچیدہ بھی ہے۔ موجودہ حکومت کے پاس 177 نمبر ہیں دو ایم پی اے ناراض ہونے کی وجہ سے 175 نمبرہیں۔ اپوزیشن اتحاد کے پاس 173 کا نمبر ہے جس میں 10 ق لیگ کے ایم پی ایز ہیں۔

پروگرام کے دوران گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں دو ووٹوں کا فرق ہے۔ ن لیگ کوشش کر رہی ہے کہ وہ اپنے دو ناراض ایم پی ایز کو منا لے تاکہ فرق 4 کا ہو جائے۔ اہم ترین مسئلہ 20 حلقوں کے ضمنی انتخاب کا ہے۔ ن لیگ کے 15 نشتیں جیتنے کا ٹارگٹ رکھا ہے۔

نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ ابھی تک میں یہ چیز سمجھ نہ پا رہی کہ ایک ادارے کے اتحاد کی بات ہوتی تھی اب جو کمان ہے اس کی پالیسی پر گرفت کیوں نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کا انتخاب ایک طرح سے ریفرنڈم ہوگا۔ مسلم لیگ ن کیلئے اس وقت جو معیشت کے حالات، مہنگائی اور بجلی کی صورتحال ہے۔ ن لیگ کی سیاست پر یہ کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں، یہ 17 جولائی کو پتہ چل جائے گا۔