وزیراعظم عمران خان نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز تحریک انصاف کا کوئی رکن قومی اسمبلی ایوان میں نہ جائے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کو یہ احکامات خط کے ذریعے دیئے گئے ہیں۔ ان کی جانب سے تمام اراکین کو انفرادی طور پر خطوط ارسال کئے گئے ہیں۔
خط میں سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی رکن تحریک عدم اعتماد کے روز قومی اسمبلی نہیں جائے گا۔ تحریک عدم اعتماد پر صرف نامزد پی ٹی آئی اراکین بحث میں حصہ لیں گے۔ اسمبلی اجلاس میں شرکت پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد پیش کرنے کی تحریک منظور
گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی تھی۔ یہ تحریک اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی جانب سے پیش کی گئی۔ 161 اراکین نے عدم اعتماد پیش کرنے کی حمایت کی۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک پیش کرتے کہا کہ میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر رہا ہوں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کو وزیراعظم عمران پر اعتماد نہیں رہا۔
شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی جہاں حکومتی اتحادی اور تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔
بعد ازاں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے جمعرات 31 مارچ تک اجلاس دوپہر 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔ اسی روز وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آغاز ہوگا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں حکمران جماعت تحریک انصاف 155 ارکان کے ساتھ سرفہرست ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)، 84 کیساتھ دوسرے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 56 اراکین کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
دیگر جماعتوں کی بات کی جائے تو قومی اسمبلی میں اس وقت متحدہ مجلس عمل کے 15، متحدہ قومی موومنٹ 7، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، بلوچستان عوامی پارٹی، 5، بلوچستان نیشنل پارٹی 4، آزاد امیدوار 4، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 3، عوامی مسلم لیگ 1، عوامی نیشنل پارٹی 1 اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے خلاف 1989ء اور شوکت عزیز کے خلاف 2006ء میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔