پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سندھ سے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی صوبائی حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے اٹھارویں ترمیم پر بھی نظرثانی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
خرم شیرزمان نے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کیا جب کہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنماء حلیم عادل شیخ اور ڈاکٹر سیما ضیاء سمیت سندھ اسمبلی کے دیگر ارکان بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس کا سندھ حکومت کے خلاف وائٹ پیپر آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 18-2017 پر مشتمل ہے جس میں مختلف صوبائی محکموں میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کراچی ریجن کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا، پیپلز پارٹی سال بھر دو نمبریاں کرتی ہے اور کبھی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کو نمایاں نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا، سپیکر صوبائی اسمبلی کہتے ہیں، ایوان کے قواعد کی رو سے آڈیٹر جرنل کی رپورٹ پر بحث کرنا نہایت ضروری ہے۔
پی ٹی آئی رہنماء نے مزید کہا، صوبائی محکمہ صحت میں 11 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنے ہی اداروں سے ادویات خریدیں اور لاڑکانہ میں بچوں کو ایڈز کا مرض لاحق ہو گیا۔
خرم شیرزمان نے مزید کہا، وزیراعلی سید مراد علی شاہ کے محکمہ خزانہ میں ساڑھے 11 ارب کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جب کہ محکمہ خوراک اور ورکس اینڈ سروسز میں اربوں روپے جب کہ محکمہ توانائی اور داخلہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔
خرم شیر زمان کا کہنا تھا، ہم نے ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو سے ملاقات کے لیے وقت مانگا ہے۔ ہم انہیں کرپشن کے ثبوت فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ہم محکمہ انسداد کرپشن کو بھی یہ ثبوت فراہم کریں گے۔ دیکھتے ہیں، ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی عمل میں آتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، عوام کو پانی اور دیگر مسائل میں الجھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے اٹھارویں آئینی ترمیم میں بھی نظرثانی کا مطالبہ کیا۔