متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو جرائم کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
یو اے ای حکومت نے اصلاحات کرتے ہوئے تقریباً چالیس قوانین میں تبدیلیاں کر دی ہیں۔ نئے قوانین کا اطلاق آئندہ سال یکم جنوری سے ہو جائے گا۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ یہ کسی بھی خلیجی ریاست کی تاریخ کی سب سے بڑی قانونی اصلاحات ہیں۔
جن قوانین میں تبدیلیاں یا ترامیم کی گئی ہیں شراب نوشی، شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنے اور غیرت کے نام پر قتل سے متعلق قوانین میں نرمی کی ہے۔ دیگر قوانین کی تفصیلات بھی آہستہ آہستہ سامنے لائی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلقات استوار کرنا پہلے ایک جرم تھا، اب اسے اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
تاہم ایسے جوڑوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنے سے پیدا ہونے والی اولاد کو وراثت میں قانونی حق دینے کیلئے انھیں شادی کرنا لازمی ہوگا۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگر والدین بچے کو قبول نہیں کرتے اور ان کی دیکھ بھال سے بھاگتے ہیں تو ان کیخلاف یو اے ای قانون کے تحت فوجداری مقدمہ قائم کیا جائے گا جس میں دو سال کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل خاتون کے حاملہ ہونے کا ایک واقعہ 2017ء میں سامنے آٰیا تھا۔ جنوبی افریقا کے باشندے اور یوکرین سے تعلق رکھنے والی خاتون نے جنسی تعلقات استوار کئے جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی تھیں۔