جوہی، 150 سے زائد سکول بند، ایس ایم سی فنڈزمیں خورد برد
جوہی، جوہی میں تعلیمی نظام درہم برہم، 150 سے زائد سکول بند اور سکولوں کیلئے ایس ایم سی فنڈز کے ڈیڑھ کروڑ روپے بھی خورد برد ہو گئے۔ سکول بند ہونے پر جوہی کی مختلف سیاسی سماجی اور مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں نے بلاول پارک سے احتجاجی جلوس نکالا جس کی قیادت غلام قادر رند، سید نور محمد شاہ، غلام مصطفٰی لاشاری، اسد اللہ سرھیو، امین وگھیو، نوشاد علی اور سوجھرو رستمانی کر رہے تھے۔ مظاہرین نے فاضل چوک پر دھرنا دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سید نور محمد شاہ، امین وگھیو، قربان کھوکھر، سوجھرو رستمانی، محمد عرس ببر، نوشاد علی اور الہیار رودنانی سمیت دیگر نے کہا کہ جوہی تعلقہ میں تعلیمی نظام برباد ہو گیا ہے۔ کاچھو کے علا قے میں 150 سے زائد پرائمری سکول محکمے کے افسران کی غفلت کے باعث بند پڑے ہیں۔ باقی سکولوں میں بھی فرنیچر، واش روم، کمپاؤنڈ وال، پینے کے پانی سمیت دیگر سہولتیں موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوہی تعلقہ میں 90 فیصد گرلز پرائمری سکول بھی صرف کاغذات میں کھلے ہوئے ہیں۔ سکولوں کی مرمت، فرنیچر سمیت دیگر کاموں کیلئے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ایس ایم سی فنڈز بھی خورد برد کر لیا جاتا ہے۔ شہر کے سکولوں میں بھی پینے کے پانی کی سہو لت میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی او تعلیم کے دفتر میں کلرک کے سوا کبھی بھی ایس ڈی او نظر نہیں آتے۔ سکولوں کے بند ہو نے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ بانھوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ جوہی تعلقہ میں تعلیمی نظام کو فوری بحال کر کے گھوسٹ اساتذہ کو ڈیوٹی کا پابند بنایا جائے اور ایس ایم سی فنڈز میں خورد برد کی تحقیقات کرائی جائیں۔
سکھر، پولیس بھرتی ٹیسٹ، نقل کرنے والے 60 امیدوار گرفتار
سکھر، پولیس کی بھرتیوں کے لئے ٹیسٹ دینے والے 60 امیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے جن کے خلاف تھانہ روہڑی، سی سیکشن اور تھانہ اے سیکشن میں مقدمات درج کرکے لاک اپ کر دیا گیا۔ ایس ایس پی سکھر سید اسد رضا شاہ کے مطابق پولیس کانسٹیبل کی خالی اسامیوں کے لئے 8000 سے زائد امیدواروں نے تحریری امتحان میں شرکت کی۔ مختلف سینٹرز پر 250 سے زائد اہلکاروں نے سکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔ انہوں نے بتایا کہ امتحانات کے دوران خلل ڈالنے اور نقل کرتے 60 امیدوار پکڑے گئے جن میں متعدد امیدوار وہ ہیں جو کسی اور کی جگہ امتحان دے رہے تھے، جن کے خلاف متعلقہ تھانوں میں مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
گورنر سندھ کا 50 گاڑیوں کے ساتھ دورہ تھر
وفاقی حکومت کی جانب سے شروع کردہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کی مہم کے تحت سکھر میں سکیم کے افتتاح کے لئے گورنر سندھ عمران اسماعیل بذریعہ ہوائی جہاز کراچی سے سکھر پہنچے۔
جہاں سے انہیں گاڑیوں کی طویل قطار میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر لایا گیا۔
گورنر سندھ کے قافلے میں 40 گاڑیاں شامل تھیں۔ گورنر کی گزرگاہوں کو بھی ان کی آمد و رفت کے موقع پر عام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا تھا۔
کراچی سے مخیر لوگوں کو لے کر گیا، کیا انہیں اونٹ گاڑی پر بٹھاتا، گورنر
سکھر، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پروٹوکول اور ذاتی گاڑیوں کو الگ کر کے دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تھر جاتے ہوئے کراچی سے 70 مخیر لوگوں کو لے کر گیا تھا تاکہ تھر کے لوگوں مدد کی جا سکے۔ کیا ان لوگوں کو اونٹ گاڑی پر بٹھا کر لے جاتا؟ ان کی اپنی گاڑیاں تھیں۔ سکھر میں بھی لوگ اپنی ذاتی گاڑیوں پر آئے۔ میں نے ایئرپورٹ پر ہی ڈی سی کو کہا کہ پروٹوکول شامل نہ کیا جائے اور پروٹوکول کی گاڑیاں ہٹا دی جائیں۔
سندھ میں گورنر راج کی گنجائش نہیں، قیمتوں میں اضافہ کر کے وفاقی حکومت نے عوام کا جینا محال کر دیا، مراد علی شاہ
سکھر/جیکب آباد/ٹھل: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہر شے کی قیمت میں اضافہ کر کے وفاقی حکومت نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ کم عقل لوگ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ سندھ میں گورنر راج کی گنجائش نہیں۔ کراچی پر خرچ کر کے وفاق ہم پر احسان نہیں کر رہا۔ وفاقی حکومت سندھ کو بھی اپنا حصہ سمجھے۔ گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کی جانب سے سندھ کا پانی بعد کرنے کے اعلان پر فیصل واؤڈا کو ”وال مین“ کی ملازمت کی آفر کر دی۔ جیکب آباد سے نامہ نگار کے مطابق گاؤں مراد علی لاشاری میں ٹرین حادثے میں ایک ہی خاندان کے فوت ہونے والے 10 افراد کے لواحقین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے میڈیا کو تفریح بنا دیا ہے۔ کبھی بھینسیں، کبھی گاڑیاں بیچتے ہیں تو کبھی ہیلی کاپٹر کو 55 روپے میں چلاتے ہیں۔ فواد چوہدری کی بات کو سنجیدہ نہیں لیتے، ان کو حکومت کرنا نہیں آتی، عوام سے مذاق کر رہے ہیں۔ آصف زرداری عوامی لیڈر ہیں وہ سب سے ملیں گے۔ اس موقع پرصوبائی وزیر مکیش چاؤلہ، میر اعجاز حسین جکھرانی، ڈاکٹر سہراب سرکی، میر لیاقت علی لاشاری اور دیگر بھی موجود تھے۔