Get Alerts

اگر مذاکرات کے ذریعے ٹی ایل پی کا معاملہ حل نہ ہوا تو حکومت سروائیو نہیں کر پائے گی: نجم سیٹھی

اگر مذاکرات کے ذریعے ٹی ایل پی کا معاملہ حل نہ ہوا تو حکومت سروائیو نہیں کر پائے گی: نجم سیٹھی
نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ رینجرز نے اگر ٹی ایل پی کارکنوں پر فائرنگ کردی تو بات حکومت کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل نہ ہوا تو حکومت کا سروائیو مشکل ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کی جانب سے پیدا کردہ پریشان کن صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے دن سے ہی کنفیوژن کا شکار ہے۔ ان سے ڈیل ہی نہیں ہو پا رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ٹی ایل پی کیلئے پیغام تھا کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت کے ساتھ ہے۔ لیکن ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے کی وجہ سے عوام اور میڈیا کے اندر یہ تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ دراڑ پیدا ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عین ممکن ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اب حکومت کی اس طریقے سے پشت پناہی نہ کرے جس طرح سے وہ پہلے کرتی رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ حکومت کو کہہ دیا گیا ہو کہ اب ہمیں سیاسی معاملات میں ملوث نہ کیا جائے۔ آپ کے پاس رینجرز کو بلوانے کا اختیار ہے مگر اس کے بعد جو بھی صورتحال پیش آئی اس کی ذمہ داری آپ پر ہی ہوگی۔

پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ حکومت کا سب سے بڑا پرابلم یہ ہے کہ اگر ٹی ایل پی سمجھتی ہے کہ رینجرز ان پر کسی صورت فائرنگ نہیں کرے گی تو اس کا اسلام آباد کی جانب مارچ جاری رہے گا۔ تاہم خدانخواستہ کوئی ایسی سٹیج آتی ہے جب وزارت داخلہ کو احکام جاری کرنا پڑ جائیں کہ رینجرز سخت ایکشن لے تو ہو سکتا ہے کہ پیغام آئے کہ ہم عوام پر کسی صورت گولی نہیں چلائیں گے۔ اگر میرا یہ خیال ہے تو یقیناً لبیک والوں کی بھی یہی سوچ ہوگی۔

نجم سیٹھی نے واضح کیا کہ اب اس حکومت کو سپورٹ کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ نہیں کھڑی ہوگی اور اپنی عوام کو نہیں مارے گی۔ تاہم اگر خدانخواستہ ایسی صورتحال پیدا ہوگی تو وہ حکومت کے حق میں نہیں جائے گی کیونکہ ایسا ہونا قومی سلامتی خطرے میں جانے والی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب اپوزیشن اس معاملے پر مکمل چپ سادھے ہوئے ہے جبکہ عوام بھی حکومت سے بہت ناراض ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایسی صورتحال پیدا ہو کہ اس سے چھٹکارا مل جائے۔

تحریک انصاف کے طرز حکمرانی پر بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بہت بری سیاست اور ایڈمنسٹریشن کی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مجھے سب کچھ پتا ہے لیکن انھیں کسی بھی چیز کا علم نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ انہوں نے لوٹوں اور یوتھیوں کی جو ٹیم اکھٹی کی ہوئی ہے، وہ ایک اشارے کی مار ہیں۔ عمران خان صاحب کو سمجھ نہیں آنی ہے وہ آئے کہاں سے تھے اور گئے کہاں ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری انڈرسٹینڈنگ کے مطابق میاں نواز شریف یہی چاہیں گے کہ ستون الگ ہو جائے، اس کے بعد عمران خان اپنے پائوں پر کھڑے رہیں یا گر جائیں۔ انھیں فوری الیکشن چاہیں، اس سے کم پر وہ کسی طور پر راضی نہیں ہونگے۔ انھیں اس موقع پر کسی سے ڈیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے بغیر یہاں تک پہنچ گئے ہیں تو آگے بھی پہنچ جائیں گے۔ تاہم وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوگا کیونکہ وہ کسی بھی موقع پر گڑبڑ کر سکتی ہے۔