سائفر کیس: عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13ستمبر تک توسیع 

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے موقف دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ سیاسی انتقام کے لیے سائفر کیس بنایا گیا۔

سائفر کیس: عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13ستمبر تک توسیع 

عدالت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان  کے جوڈیشل ریمانڈ کی مدت میں 13ستمبر تک توسیع کردی ہے۔

سائفر گمشدگی کیس میں عمران خان کے خلاف مقدمے کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے   اٹک جیل میں کی جبکہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں سنائی سزا کے بعد سے اٹک جیل میں قید ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری کے لیے عدالت کے سامنے لایا گیا۔ عدالت نے حاضری لگانے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے خصوصی عدالت کی جانب سے ریمانڈ میں توسیع کے فیصلے کی تصدیق کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کی جانب سے تین درخواستیں بھی دائر کی گئیں جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت، وزارت قانون کا جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیکر کالعدم قرار دینے اور اوپن کورٹ میں ٹرائل کرنے کی درخواست دائر کی گئی۔

وکلا نے موقف دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ سیاسی انتقام کے لیے سائفر کیس بنایا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر نوٹس جاری کر دیے گئے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 ستمبر کو دلائل طلب کرلیے۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم اسی روز عمران خان کی سائفر کیس میں گرفتاری ڈال دی گئی جس کے متعلق مقدمے کی سماعت آج کی گئی ہے۔

خصوصی عدالت نے اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد عمران خان کا 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران ایف آئی اے حکام اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکلاء بھی اٹک جیل میں موجود تھے۔ 

خیال رہے کہ اس سے قبل تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا تھا۔

 وزارتِ قانون نے سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کانوٹیفکیشن گزشتہ روز جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سماعت کیلئے وزارتِ داخلہ کو سکیورٹی تحفظات تھے، کیس کی سماعت جیل میں سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہوگی۔