ایک حکومتی پراسیکیوٹر کے مطابق وکلا نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کی سازش کے مجرم برطانوی نژاد عسکریت پسند احمد عمر شیخ کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی آخری کوشش کے طور پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے حکم پر نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ڈینیئل پرل قتل کیس میں احمد عمر سعید شیخ اور دیگر 3 ملزمان کو کلیئر قرار دینے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی.
مذکورہ فیصلے نے امریکا کو برہم کردیا تھا جبکہ ہنگامی اختیار استعمال کرکے اس گروپ کو جیل میں رکھنے والی حکومت سندھ اور عدالتوں کے درمیان قانونی جنگ کو توسیع دی تھی۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ 'فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے پٹیشن دائر کی گئی اور عدالت سے بریت کے فیصلے کو واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے'۔
ملزم عمر شیخ کراچی کی سینٹرل جیل میں قید ہے جہاں کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہیں باضابطہ طور پر عدالت سے رہائی کے احکامات موصول نہیں ہوئے۔
یاد رہے کہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف 38 سالہ ڈینیئل پرل کراچی میں مذہبی انتہا پسندی پر تحقیق کررہے تھے جب انہیں جنوری 2002 میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
سال 2002 میں امریکی قونصل خانے کو بھجوائی گئی ڈینیئل پرل کو ذبح کرنے کی گرافک ویڈیو کے بعد عمر شیخ اور دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم احمد عمر سعید شیخ المعروف شیخ عمر کو سزائے موت جبکہ شریک ملزمان فہد نسیم، سلمان ثاقب اور شیخ عادل کو مقتول صحافی کے اغوا کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔