3 ماہ بعد اینٹی باڈیز ختم: کیا کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد تین ماہ بعد پھر کرونا کا شکار ہو سکتے ہیں؟

3 ماہ بعد اینٹی باڈیز ختم: کیا کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد تین ماہ بعد پھر کرونا کا شکار ہو سکتے ہیں؟
ادویات اورعلاج معالجے کی دنیا کے معتبر تحقیقی جریدے ’نیچر میڈیسن‘‘ کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جس شخص کو ایک بار کرونا ہوجائے تو اسکے خون میں اینٹی باڈیز تین ماہ تک موجود رہتی ہیں۔ گو کہ یہ اینٹی باڈیز اس شخص کے خون میں موجود رہتی ہیں تاہم ان کی تعداد اور ان کے اثر میں خاطر خواہ کمی واقع ہوجاتی ہے۔

اس تحقیق کی روشنی میں پلازما عطیہ کرنے والوں کے لئے نئی گائڈ لائنز کو ترتیب دینے پر غور ہو رہا ہے۔  تاہم اس نے نئے سوالات کو بھی جنم دیا ہے اور اب یہ بھی غور کیا جا رہا ہے کہ آیا کسی بھی کرونا سے صحت یاب ہونےوالے فرد کو تین ماہ بعد پھر سے کرونا کا مرض لاحق ہونے کے  امکانات پیدا ہوجاتے ہیں؟ اس امر کی جانب اشارے تو کئے گئے تاہم اس پر ابھی تحقیق ہونا باقی ہے۔ جبکہ اس تحقیق کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ دو سے تین ماہ کے فاصلے کے بعد  کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کا  پلازمہ مشکل ہی کسی دوسرے مریض کی جان بچا پائے گا۔ 

 اس حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس کی ظاہری علامات والے متاثرین کے خون میں صحت یابی کے 2 ماہ بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز کی مقدار اوسطاً 76.2 فیصد تک کم ہوگئی جبکہ نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز کی مقدار 11.7 فیصد کم ہوئی۔ جبکہ ظاہری علامات کے بغیر ہی کورونا وائرس کو شکست دینے والے متاثرین کے خون میں اسی عرصے کے دوران آئی جی جی اینٹی باڈیز کی مقدار اوسطاً 71.1 فیصد، جبکہ نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز کی مقدار 8.3 فیصد کم ہوئی۔

چینی سائنسدانوں نے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 74 افراد کا تین ماہ تک مطالعہ کیا، جن میں سے 37 میں کورونا وائرس کی کوئی ظاہری علامات نہیں تھیں جبکہ 37 افراد کورونا وائرس سے متاثر کے بعد صحت یاب ہوگئے تھے۔