آل پاکستان سی این جی ایسو سی ایشن نے سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے کی دھکی دے دی. ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ آج رات 12 بجے کے بعد پاکستان بھر کے 2300 سے زیادہ سی این جی اسٹیشن گورنمنٹ کی کمپنیوں کی بدانتظامی کی وجہ سے بند ہونے پر مجبور ہیں۔ سی این جی سیکٹر 450 ارب ریوینیو کا سیکٹر ہے جو حکومت کو اربوں روپے کا زرمبادلہ بچا کے دیتا ہے۔ سی این جی اسٹئشنز کی بندش کی وجہ سے 3 لاکھ سے زیادہ لوگ بے بے روزگار ہوکر گھروں میں بیٹھ جائیں گے۔ سی این جی فیول پر 15 لاکھ سے زائد گاڑیاں چلانے والے لوگ مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔ سی این جی غریب متوسط عوام کا فیول ہے جن کا پیٹرول پر گاڑی چلانا محال ہے۔
سی این جی سیکٹر کا منصفانہ اور طویل مدتی حل موجود ہے۔ وزیراعظم صاحب خصوصی توجہ کریں۔ ہمیں سڑکوں پر احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔
معاملے کا پس منظر کیا ہے؟
پاکستان میں گیس بحران مزید سنگین ہوچکا ہے۔ ایس ایس جی ایل کے بعد اب ایس این جی پی ایل نے بھی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گیس کی سپلائی منقطع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایس این جی پی ایل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے آر ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینل پر گیس کی سپلائی کی ترسیل کا عمل رک گیا ہے جس کے باعث اب سیمنٹ، سی این جی اور مخصوص (نان ایکسپورٹ) صنعتوں کو گیس کی سپلائی 29 جولائی سے بند کردی گئی۔ جبکہ یہ بندش 5 جولائی تک جاری رہے گی۔
سندھ میں بھی گیس کی بندش
سندھ بھر میں 9 جولائی تک سی این جی اسٹیشن بند رکھنے کا فیصلہ گیا ہے۔ سندھ بھر میں بھی 9 جولائی تک سی این جی اسٹیشن بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سندھ بھر میں 9 جولائی تک سی این جی اسٹیشن بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سندھ میں سی این جی اسٹیشن 22 جون سے بند ہیں۔سی این جی ایسوسی ایشن کے مطابق گیس اسٹیشنز 29 جون صبح 8 بجے کھلنا تھے