قومی اسمبلی نے سپرٹیکس ترامیم کے ساتھ وفاقی بجٹ 2022-23 کثرت رائے سے منظورکرلیا، بجٹ میں 13 شعبہ جات کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپرٹیکس لگایاگیا ،ایئرلائنز، آٹو موبائل، سیمنٹ ،کیمیکل ،سگریٹ،فرٹیلائزر، اسٹیل سیکٹر، شوگر، ٹیکسٹائل، بینکنگ ودیگر سیکٹرپر 10فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔
قومی اسمبلی نے سپرٹیکس عائد کرنے کی ترامیم کے ساتھ وفاقی بجٹ 2022-23 کثرت رائے سے منظورکرلیا، وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا نے فنانس بل 2022-23 ایوان میں پیش کیا۔ترمیمی فنانس بل کے تحت ملک بھر میں 13 شعبہ جات کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپرٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس کی ایوان نے منظوری دے دی ہے، ایئرلائنز اور آٹو موبائل سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔
اسی طرح نئے بجٹ میں سیمنٹ سیکٹر اور مشروبات کی 30کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، اسی طرح بجٹ میں کیمیکل اور سگریٹ سیکٹر کی 30کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، فرٹیلائزر اور اسٹیل سیکٹر، ایل این جی ٹرمینل اور آئل مارکیٹنگ، آئل ریفائیننگ اور فرماسوٹیکل سیکٹرکی 30کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، شوگر، ٹیکسٹائل، بینکنگ سیکٹرپر بھی بجٹ میں 30کروڑ سے زائد آمدن پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس روپے فی لیٹر تک لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اجازت ہے حکومت پچاس روپے تک لیوی لگا سکتی ہے، اس وقت لیوی صفر ہے۔ پچاس روپے فی لیٹر لیوی یکمشت عائد نہیں کی جائے گی۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانے کا اختیار قومی اسمبلی نے حکومت کو دے رکھا ہے۔