مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لے لیا اورکہا کہ تحریک انصاف کو انگریزی میں لکھا فیصلہ سمجھ نہیں آیا،یہ خوش آئندہے اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتےہیں، عملدرآمد کریں گے۔
عطا تارڑ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 25 ارکان نکال دیں تو بھی ہمارے ارکان واپس آگئے ہیں،ہماری تعداد 177 ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 168 ہے،جبکہ ہمیں 9 ووٹوں کی برتری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے نہ پچھلا فیصلہ کالعدم قراردیا اور نہ نئے الیکشن کا کہا، حمزہ شہباز کل 4 بجے تک وزیر اعلی رہیں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ یہ خوش آئند فیصلہ ہے تسلیم کرتے ہیں، عمل درآمد بھی کریں گے، ایوان میں کسی نے امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی تو یہ توہین عدالت ہوگی، پچھلی مرتبہ ایوان میں بال نوچے گئے کوئی بات نہیں، اب اگر ایسا ہوا تو چھ ماہ کی قید ہے۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف والے خوشی بھی منارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اپیل میں جائیں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے کہا کہ حکم میں اہم بات یہ ہے کہ کل الیکشن عمل کو سبوتاژ کیا گیا تو توہین عدالت ہوگی، اگر کسی نے ارکان کو دبانے کی کوشش کی تو حکومت نہیں عدالت کارروائی کرے گی۔
رانا مشہود نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب ہیں، کل اس عمل پر جتنے بھی خدشات تھے وہ ختم ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز شریف کا انتخاب کالعدم قرار دے دیا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی کے الیکشن کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت ہوئی، لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کے الیکشن کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست منظور کر لی ہیں، پی ٹی آئی کی اپیلوں پر جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی، حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلی پنجاب انتخاب اور سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جس پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے 4 ایک کی بنیاد پر درخواستوں پر فیصلہ سنایا،لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست منظور کر لی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کا انتخاب کالعدم قرار دے دیا گیا ہے،گذشتہ روز دوران کیس کی سماعت پی ٹی آئی کے وکیل سید علی ظفر ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل جاری رکھے سماعت کے موقع پر تحریک انصاف کے رہنماء راجہ بشارت،سبطین خان بھی موجود تھے،جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے چیف جسٹس سے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی