مسلم لیگ ن اور جہانگیر ترین گروپ کے درمیان صوبہ پنجاب اور وفاق میں ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق ہوگیا ہے۔ یہ فیصلہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان ٹیلی فون رابطے میں کیا گیا۔ جہانگیرترین نے یقین دہانی کرائی ہے کی ترین گروپ اپوزیشن کا ساتھ دے گا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے سیاسی معاملات پر جہانگیرترین کیساتھ ملاقات کے لیے اسحاق ڈار کو ٹاسک سونپ دیا جبکہ اس سلسلے میں جہانگیر ترین گروپ اور ن لیگ کے سنئیر رہنماوں کی پاکستان میں جلد ملاقات کا امکان ہے جس میں سیاسی اتحاد کے حوالے سے اعلان کیا جائے گا۔ پاکستان میں موجود ن لیگ کی سینئر قیادت کو لندن سے ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔
اس سے قبل علیم خان گروپ نے بھی (ق) لیگ کو وزیراعلیٰ پنجاب کا ووٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔ ترجمان علیم خان گروپ میاں خالد محمود کا کہنا تھا کہ عمران خان جن القابات سے پرویز الہیٰ کو بلاتے تھے ہم تو انہیں دہرانے کی جسارت بھی نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے 4سال ایک بے ایمان شخص عثمان بزدار کو مسلط رکھا اور اب پرویز الہی کو نامزد کردیا۔
علیم خان گروپ نے سوال اٹھایا کہ وہ پی ٹی آئی جانثار جنہوں نے نئے پاکستان میں عمران خان کا ساتھ دیا، کیا اُن میں سے 184 ارکان میں سے ایک بھی وزیراعلیٰ بننے کا اہل نہیں تھا؟۔ تحریک انصاف کے ہر مخلص کارکن کو پرویزالہیٰ کی نامزدگی پر اعتراض ہے۔