پاکستان مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ( ایم کیو ایم-پی) کے درمیان عام انتخابات 2024 میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ دونوں سیاسی جماعتیں فارمولے پر اتفاق نہیں کر سکے۔ اس لیے پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کو اب سندھ میں لیول پلیئگ فیلڈ ملے گا۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کراچی کے علاقے بلدیہ سے الیکشن لڑنے کی خواہش رکھتی تھی لیکن ایم کیو ایم پی اپنے رہنما مصطفیٰ کمال کو وہاں سے الیکشن لڑانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پی مسلم لیگ ن کو دو حلقوں ملیر اور لیاری میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیشکش کر رہی تھی کیونکہ ان حلقوں میں ویسے بھی ووٹوں کی اکثریت پیپلز پارٹی کو ہی ملتی ہے اور وہاں ایم کیو ایم کے امیدوار کی جیت کا امکان کم ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت بسرا کی جانب سے ان کے کاغذات نامزدگی چھیننے اور ان کے وکیل کے ساتھ بدتمیزی کے الزامات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ درست ہو لیکن ریاست کو ایسا کرنے سے کیا فائدہ ہو گا؟
مزمل سہروردی نے زور دے کر کہا کہ کسی نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی تونہیں چھینے جنہوں نے مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینا سراسر ناانصافی ہے۔ یہ نظام انصاف پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سہولت فراہم کرنے میں پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کے طرز عمل پر متعدد سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایچ سی کے چیف جسٹس کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان میانوالی، پشاور اور اسلام آباد سے الیکشن لڑنے کا سوچ رہے ہیں۔ عمران خان صرف جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہیں۔