وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب میں کسی جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کرے گی۔ پنجاب بھر پور انداز میں انتخابی عمل کو آگے لے کر بڑھے گی۔ پنجاب کے تمام حلقوں میں پارٹی کے مضبوط امیدوار موجود ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نےپارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ پنجاب میں کہیں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ پنجاب میں انتخابی مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔ پنجاب میں تمام قومی اور صوبائی سیٹوں پر امیدوار کھڑے کریں گے۔ 297 صوبائی اور 146 حلقوں سے انتخاب لڑیں گے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس وقت پارٹی یوسی لیول تک منظم ہے.سیٹ ایڈجسٹمنٹ بڑی ہی محدود ہوگی. ہم مخلص کارکنوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ شیر کا نشان ہر حلقے میں موجود ہو گا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پاکستان کی خالق جماعت ہے۔ ن لیگ نے پاکستان کو ہر بحران سے نکالا. 1998 میں ملک کو ناقابل تسخیر بنایا گیا۔ پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جا رہا تھا ایک سازش کے نتیجے میں نوازشریف کو سزا دی گئی۔ 2013 میں ملک میں 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی. نوازشریف کی قیادت میں لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کو ختم کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سازش کے تحت جماعت کو اور نواز شریف کو سزا دی گئی۔ پھر ایک فتنے نے ملک کی سیاست کو تقسیم کیا. اس شخص نے ملک کے نوجوانوں کو گمراہ کیا، وہ فتنہ ملک کے دفاع پر حملہ آور ہوا۔ گزشتہ 4 سال ترقی کا عمل رکا رہا۔ 4 سال تک چھوڑوں گا نہیں. چور ڈاکو پر کام ہوا۔ انتقامی سیاست میں جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں پہنچایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کو بری طرح مجروح کیا گیا. پاکستان کو ڈیفالٹ کے قریب تک پہنچا دیا گیا تھا. ڈیفالٹ ہمارے سر پر لٹک رہا تھا ہم اس سے اب محفوظ ہیں. ہم نے ملک کو ایسے بحران سے بچایا جو ہمارے وجود کو لے ڈوبتا، وعدہ کرتے ہیں اس الیکشن میں کامیابی کے بعد ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ غریب آدمی کی زندگی مشکل ہوچکی ہے، ہم آسان کریں گے. ہم اس ملک میں رواداری کو فروغ دیں گے، اس میں کوئی شک نہیں اس وقت ملک بحرانی کیفیت میں ہے. 2013 میں عوام نے ہم پر اعتماد کیا. ہم پوری طرح پرامید ہیں اس مرتبہ بھی عوام یقیناً ہم پر اعتماد کریں گے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ ن اور نوازشریف کے خلاف سازشیں ہوئیں.اس بار کوئی سازش نہیں ہوگی. پاکستان مسلم لیگ ن بطور جماعت انتقام اور نفرت پر یقین نہیں رکھتی. ہماری ترجیح ملک کی ترقی، بحران کا خاتمہ اور عوام کی خوشحالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کی تقسیم کو ختم کرنا ہماری ترجیح ہے. 9 مئی کے واقعات پر جو کارروائی ہو رہی ہے وہ انتقامی کارروائی نہیں ہے۔ جناح ہاؤس کو جو آگ لگائی گئی کیا یہ کوئی خود ساختہ معاملہ ہے؟ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔جس جتھے، شرپسندوں نے یہ سرکشی کی ملک کے مروجہ قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی تقریر کرتے رہے میری گرفتاری ریڈ لائن ہوگی. یہ سارا چیئرمین پی ٹی آئی کا کیا دھرا ہے.یہ کسی نے نہیں کرایا، جو ہوا انہوں نے خود کرایا ہے۔ ان کو خود کیسز کا سامنا کرنا چاہیے۔ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ بھی لازمی کٹہرے میں لائے جائیں گے۔ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو چھوڑ کر کسی اور کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔
https://twitter.com/nayadaurpk/status/1679824579202785280?s=20
دوسری جانب رانا ثناءاللہ کی پریس کانفرنس پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ سہولتکاروں کی گود میں بیٹھ کر قوم پر مسلّط گروہ جن ضمانتوں پر انتخاب کی تیاریوں کا ڈھونگ رچا رہا ہے۔ قوم ان سے واقف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ راناثناءاللہ کی جانب سے انتخاب کی تیاریوں کے آغاز کے اعلان کا بہرحال خیرمقدم کرتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے اسی قسم کی ایک پریس کانفرنس پنجاب میں انتخاب کے حوالے سے بھی کی مگر اس کے بعد جوتے بغل میں دبا کر بھاگے۔اپنے قول و قرار سے الٹے پاؤں بھاگنے اور لٹّو کی مانند گھوم جانے کی تاریخ رکھنے والے مجرم امید ہے اب اپنی بات پر کھڑے رہیں گے۔ رانا ثناءاللہ لندن میں پناہ گزین بزدل بھگورڑے کو انتخاب پر آمادہ کرکے پاکستان لائیں۔ انتخابی مہم کی فکر نہ کریں۔ قوم اس بھگوڑے کو اچھی طرح سے جانتی ہے۔ جو کمی رہ جائے گی انشاءاللہ ہم پوری کر دیں گے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ سند یافتہ چور اور جاتی امراء کے قزاق کو مسیحا بنا کر پیش کرنے کی کوششیں بے سود ثابت ہوں گی۔ پچھلے 15 ماہ کے دوران قوم نے دیکھ لیا کہ حکومت میں موجود مجرم محض بحران پیدا کرنے اور ان میں سنگینی لانے میں ہی مہارت اور تجربہ رکھتے ہیں۔مجرم، قاتل اور جاہل وزیرِداخلہ کو نہیں سمجھایا جاسکتا کہ ملکی وجود کو آزادی اظہار یا شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ سے کوئی خطرہ نہیں۔ پاکستان کو خطرہ آئین شکنی، قانون سے انحراف اور اقدار و روایات کی تباہی سے ہے۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔