عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے معاہدوں کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ آئی ایم ایف ممبرز ممالک کے معاہدوں پر بات چیت نہیں کرتا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے مذاکرات میں آئی ایم ایف کی چین پاک معاہدوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی کیونکہ وہ ممبرز ممالک کے معاہدوں پر بات نہیں کرتا۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ گزشتہ سال جولائی میں میٹنگز ہوئیں تھیں۔ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ 9 ماہ کے لیے تھا اور پھر انتخابات ہونے تھے اور یہ معاہدہ آئندہ ماہ اپریل میں ختم ہو جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سے نئے پروگرام کے حوالے آئی ایم ایف حکام بات چیت کریں گے۔ دسمبر میں آئی ایم ایف کی جانب سے ممبر ممالک کے ایس ڈی آر کوٹے میں اضافہ کیا گیا تاہم نئے قرض پروگرام میں پاکستان کو کتنا فنڈ ملے گا اس کے لیے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
آئی ایم ایف ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو ترقیاتی بجٹ کو فریز کرنے کا مشورہ خساروں کو کم کرنے کے لیے دیا گیا۔ اگر گردشی قرضے پر قابو نہ پایا گیا تو پھر پاکستان کو نرخوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ معاہدے میں آئی ایم ایف تجاویز پر پاکستان نے بہتر عملدرآمد کیا۔ پاکستان کی اقتصادی پیش رفت حوصلہ افزا ہے مگر معیشت کو چیلنج اب بھی درپیش ہیں۔ پاکستان کو دیر پا شرح نمو کے لیے سیاسی مشکلات سے نمٹنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات معاشی اہداف کے ساتھ کرنا ہوں گے۔ ٹیکس محصولات اور ٹیکس بنیاد کو وسیع اور توانائی شعبے میں بر وقت ایڈجسٹمنٹ ضروری ہیں۔ بجلی شعبے میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی یہ بھی تجویز ہے کہ توانائی شعبوں میں قیمتوں میں طریقہ کار کے تحت اضافہ کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی میں اضافہ نہ ہو۔ مانیٹری پالیسی میں قرضوں پر شرح سود کی 20 لائن کے بارے میں محتاط ہونا ہوگا۔ٹیکس تناسب میں اضافہ لازم ہے کہ یہ ہدف آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں اہم نقطہ ہوگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان کو قرضے کی واپسی کی سہولت درکار ہے یا اس کے بغیر معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔قرض کی رقم اور آئی ایم ایف پالیسی پیکیج کے ذریعے معیشت پائیدار ہوگی۔ مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے مالیاتی تعاون کا انحصار پاکستان پر ہے۔