مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا مقصد نظام کو آئین پاکستان کے مطابق کرنا ہے۔ 6 دسمبر تک حکومت کیخلاف لانگ مارچ یا استعفے دینے کا فیصلہ کریں گے۔
سماء ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی اعتماد بحال کر دے تو دوبارہ اپوزیشن اتحاد کا حصہ بن سکتی ہے۔ اس کی علیحدگی کی وجوہات استعفوں کا معاملہ نہیں، اگر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے فیصلہ کیا جاتا ہے تو ہم استعفے دینے کیلئے تیار ہیں۔
پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آڈیو اور ویڈیو لیک کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا یہ ملک کی بدقسمتی ہے۔ اگر ہماری پارٹی کی نائب صدر مریم نواز شریف کی آڈیو میں کوئی غیر قانونی بات ہے تو اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے دوران گفتگو ووٹ خریدنے کی خبروں کو بھی غلط قرار دیا اور کہا کہ اگر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو ٹھیک ہے تو پھر اس پر بھی کارروائی کا آغاز ہونا چاہیے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے منسوب مبینہ ویڈیو کو بھی کچھ لوگ میرے پاس لائے تھے۔ جبکہ جج ارشد ملک کی ٹیلیفون کال کو ہمارے لوگوں نے ریکارڈ نہیں کیا تھا، ایسا کرنا غیر قانونی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران باہر خبریں نکل جاتی تھیں اس کی روک تھام کیلئے جیمرز لگانے پڑے تھے۔