سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ چئیرمین نیب کی جو ویڈیو آئی تھی، وہ پہلے میرے پاس کچھ لوگ لے کر آئے کہ اس کو استعمال کرلیں لیکن میں نے صاف انکار کردیا کہ ہم اس کام میں نہیں پڑنا چاہتے۔
سماء ٹی وی کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں اس وقت وزیراعظم کے عہدے پر تعینات نہیں تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کچھ حضرات میرے پاس آئے اور چیئرمین نیب کی ویڈیو دینے کی پیشکش کی۔
https://twitter.com/SocialDigitally/status/1465365423780777987?s=20
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ان حضرات کو صاف انکار کر دیا تھا کہ ہم اس معاملے میں نہیں پڑیں گے۔ ندیم ملک نے پوچھا کہ وہ کن حضرات تھے؟ تو سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ میرے چند دوستوں کیساتھ آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات میرے علم میں نہیں ہے کہ ان لوگوں نے چیئرمین نیب کی ویڈیوز کہاں سے حاصل کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 6 دسمبر تک حکومت کیخلاف لانگ مارچ یا استعفے دینے کا فیصلہ کرلیں گے: شاہد خاقان
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا مقصد نظام کو آئین پاکستان کے مطابق کرنا ہے۔ 6 دسمبر تک حکومت کیخلاف لانگ مارچ یا استعفے دینے کا فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی اعتماد بحال کر دے تو دوبارہ اپوزیشن اتحاد کا حصہ بن سکتی ہے۔ اس کی علیحدگی کی وجوہات استعفوں کا معاملہ نہیں، اگر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے فیصلہ کیا جاتا ہے تو ہم استعفے دینے کیلئے تیار ہیں۔
پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آڈیو اور ویڈیو لیک کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا یہ ملک کی بدقسمتی ہے۔ اگر ہماری پارٹی کی نائب صدر مریم نواز شریف کی آڈیو میں کوئی غیر قانونی بات ہے تو اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے دوران گفتگو ووٹ خریدنے کی خبروں کو بھی غلط قرار دیا اور کہا کہ اگر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو ٹھیک ہے تو پھر اس پر بھی کارروائی کا آغاز ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران باہر خبریں نکل جاتی تھیں اس کی روک تھام کیلئے جیمرز لگانے پڑے تھے۔