’ظہیر الاسلام نے استعفا طلب کیا‘: نواز شریف کی تقریر سے پانچ اہم ترین نکات

’ظہیر الاسلام نے استعفا طلب کیا‘: نواز شریف کی تقریر سے پانچ اہم ترین نکات
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مسلم لیگ نواز کی سنٹرل ایگزکٹو کمیٹی سے بات کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ایک دھواں دھار تقریر کر ڈالی ہے۔ جہاں نیب کی طرف سے مسلم لیگ نواز اور اپوزیشن کے دیگر ممبران پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، وہیں مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز بھی اپنے تند و تیز بیانات اور خطبات سے حکومت اور ریاستی اداروں کو دباؤ میں لانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

گذشتہ تقریر میں نواز شریف نے پاکستان کی 70 سالہ تاریخ پر اپنا نکتہ نظر بیان کیا تھا۔ اس میں انہوں نے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والا لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کیس بھی اٹھایا تھا جس کے مطابق ان کے خاندان کے پاکستان اور بیرونِ ملک کروڑوں ڈالر کے اثاثہ جات ہیں۔ اس تقریر میں انہوں نے عاصم باجوہ پر 2018 میں بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت الٹنے کا الزام بھی لگایا تھا۔ اب اس نئی تقریر میں انہوں نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ظہیر الاسلام پر الزام لگایا ہے کہ 2014 میں انہوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ استعفا دے دیں ورنہ مارشل لا لگا دیا جائے گا۔

اس تقریر میں نواز شریف نے جو نکات اٹھائے ہیں، ان میں پانچ انتہائی اہم ہیں۔

موجودہ وزیر اعظم کو ’پاگل‘ قرار دے دیا

نواز شریف نے اپنی تقریر میں عمران خان کو ایک ’پاگل آدمی‘ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانے والے پچھتا رہے ہوں گے لیکن انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔

https://twitter.com/AsadAToor/status/1311309392457981953

شہباز شریف کے کیس سے عاصم سلیم باجوہ کا ایک بار پھر تقابل

نواز شریف نے چند روز قبل بھی صحافیوں سے لندن میں بات کرتے ہوئے یہ تقابل کیا تھا۔ اب ایک بار پھر انہوں نے شہباز شریف اور عاصم سلیم باجوہ کے کیسز میں تقابل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف اور میرے خاندان کا کاروبار 1970 کی دہائی میں بھی اربوں روپے کی مالیت رکھتا تھا۔ دوسری طرف عاصم باجوہ ایک نوکری پیشہ شخص ہوتے ہوئے اربوں روپے کے اثاثہ جات رکھتے ہیں لیکن ان کا احتساب نہیں کیا جاتا۔



سابق آئی ایس آئی سربراہ ظہیر الاسلام پر استعفا طلب کرنے کا الزام

ماضی میں بھی مختلف لوگوں کی جانب سے بغیر کوئی نام لیے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے لیکن اب پہلی مرتبہ خود نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ 2014 دھرنے کے دوران انہیں اس وقت کے آئی ایس آئی سربراہ ظہیر الاسلام نے پیغام بھجوایا تھا کہ وہ استعفا دے دیں ورنہ مارشل لا لگا دیا جائے گا۔ انہوں نے حال ہی میں عبدالغفور حیدری کے بیان پر بھی بات چیت کی جس میں جمعیت علمائے اسلام رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں ملاقات میں کہا کہ ہم جو کچھ نواز شریف کے خلاف کر رہے ہیں، اس میں مداخلت نہ کریں۔



’پارلیمنٹ کو کوئی اور چلا رہا ہے‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج اسمبلی بھی آزاد نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کو کوئی اور چلا رہا ہے۔ میرے ساتھی بتاتے ہیں کہ ایجنڈا کہیں اور سے آتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ آج اس معاملے پر قانون سازی ہوگی۔ انہوں نے اس موقع پر صحافی آصف بشیر چودھری کی تعریف بھی کی جنہوں نے بشیر جج کے کمرے سے نکلتے ہوئے ایک کرنل کی ویڈیو بنا لی تھی۔



شوکت صدیقی کے آئی ایس آئی سربراہ پر لگائے الزامات بھی دہرا دیے

نواز شریف نے ایک بار پھر سابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کے ان الزامات کو دہرایا جو انہوں نے نواز شریف کے کیس کے حوالے سے آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ جنرل فیض حمید کے حوالے سے لگائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کون سی دو سال کی محنت تھی جو نواز شریف کے خلاف کی تھی، ذرا ہمیں بھی بتائیں۔



نواز شریف کی جانب سے اس آخری حصے میں ٹرننگ پوائنٹ کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کے بعد بولنے کا وقت آ جاتا ہے۔ اس سے پہلے مریم نواز نے کہا تھا کہ آج وہ لوگ کمزور ہیں جو ان کی تقاریر رکوایا کرتے تھے۔ مبصرین یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یہ کون سا ٹرننگ پوائنٹ ہے جس کی طرف بار بار اشارہ کیا جا رہا ہے۔