گذشتہ تقریر میں نواز شریف نے پاکستان کی 70 سالہ تاریخ پر اپنا نکتہ نظر بیان کیا تھا۔ اس میں انہوں نے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والا لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کیس بھی اٹھایا تھا جس کے مطابق ان کے خاندان کے پاکستان اور بیرونِ ملک کروڑوں ڈالر کے اثاثہ جات ہیں۔ اس تقریر میں انہوں نے عاصم باجوہ پر 2018 میں بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت الٹنے کا الزام بھی لگایا تھا۔ اب اس نئی تقریر میں انہوں نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ظہیر الاسلام پر الزام لگایا ہے کہ 2014 میں انہوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ استعفا دے دیں ورنہ مارشل لا لگا دیا جائے گا۔
اس تقریر میں نواز شریف نے جو نکات اٹھائے ہیں، ان میں پانچ انتہائی اہم ہیں۔
موجودہ وزیر اعظم کو ’پاگل‘ قرار دے دیا
نواز شریف نے اپنی تقریر میں عمران خان کو ایک ’پاگل آدمی‘ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانے والے پچھتا رہے ہوں گے لیکن انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔
https://twitter.com/AsadAToor/status/1311309392457981953
شہباز شریف کے کیس سے عاصم سلیم باجوہ کا ایک بار پھر تقابل
نواز شریف نے چند روز قبل بھی صحافیوں سے لندن میں بات کرتے ہوئے یہ تقابل کیا تھا۔ اب ایک بار پھر انہوں نے شہباز شریف اور عاصم سلیم باجوہ کے کیسز میں تقابل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف اور میرے خاندان کا کاروبار 1970 کی دہائی میں بھی اربوں روپے کی مالیت رکھتا تھا۔ دوسری طرف عاصم باجوہ ایک نوکری پیشہ شخص ہوتے ہوئے اربوں روپے کے اثاثہ جات رکھتے ہیں لیکن ان کا احتساب نہیں کیا جاتا۔
#PMLN supremo @NawazSharifMNS hits hard on #PTI’s accountability double standards saying “PM @ImranKhanPTI issued honesty certificate to Gen @AsimSBajwa after revelation of his business empire, same way Ex CJP Saqib Nisar given clean chit to Imran Khan in Banigala case.” 2/5 pic.twitter.com/Awr2wEOdpX
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) September 30, 2020
سابق آئی ایس آئی سربراہ ظہیر الاسلام پر استعفا طلب کرنے کا الزام
ماضی میں بھی مختلف لوگوں کی جانب سے بغیر کوئی نام لیے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے لیکن اب پہلی مرتبہ خود نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ 2014 دھرنے کے دوران انہیں اس وقت کے آئی ایس آئی سربراہ ظہیر الاسلام نے پیغام بھجوایا تھا کہ وہ استعفا دے دیں ورنہ مارشل لا لگا دیا جائے گا۔ انہوں نے حال ہی میں عبدالغفور حیدری کے بیان پر بھی بات چیت کی جس میں جمعیت علمائے اسلام رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں ملاقات میں کہا کہ ہم جو کچھ نواز شریف کے خلاف کر رہے ہیں، اس میں مداخلت نہ کریں۔
Bombshell revelation former PM @NawazSharifMNS says “Ex DG ISI Gen Zaheer ul Islam sent him message to resign during 2014 #PTI dharna, he also mention Maulana Ghafoor Haidri allegation that COAS asked him to stop Azadi March and let us do what we are doing with #NawazSharif. 3/5 pic.twitter.com/Hd02g3gWbd
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) September 30, 2020
’پارلیمنٹ کو کوئی اور چلا رہا ہے‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج اسمبلی بھی آزاد نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کو کوئی اور چلا رہا ہے۔ میرے ساتھی بتاتے ہیں کہ ایجنڈا کہیں اور سے آتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ آج اس معاملے پر قانون سازی ہوگی۔ انہوں نے اس موقع پر صحافی آصف بشیر چودھری کی تعریف بھی کی جنہوں نے بشیر جج کے کمرے سے نکلتے ہوئے ایک کرنل کی ویڈیو بنا لی تھی۔
Ex PM @NawazSharifMNS says “Parliament has lost its independence and getting dictation on legislation and agenda. He also appreciates video of journalist @asifbashirch exposing a meeting of NAB court judge (who was listening cases of #NawazSharif) with a military Colonel. 4/5 pic.twitter.com/L2PC2kKMWz
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) September 30, 2020
شوکت صدیقی کے آئی ایس آئی سربراہ پر لگائے الزامات بھی دہرا دیے
نواز شریف نے ایک بار پھر سابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کے ان الزامات کو دہرایا جو انہوں نے نواز شریف کے کیس کے حوالے سے آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ جنرل فیض حمید کے حوالے سے لگائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کون سی دو سال کی محنت تھی جو نواز شریف کے خلاف کی تھی، ذرا ہمیں بھی بتائیں۔
Former PM @NawazSharifMNS mentions speech and petition of ex Judge #IHC Shaukat Aziz Siddiqui before #SupremeCourt, who alleged DG #ISI met him and asks not to release #NawazSharif and his daughter @MaryamNSharif otherwise our 2 years efforts will be wasted. 5/5#Pakistan #PMLN pic.twitter.com/y9cIzc0JyM
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) September 30, 2020
نواز شریف کی جانب سے اس آخری حصے میں ٹرننگ پوائنٹ کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کے بعد بولنے کا وقت آ جاتا ہے۔ اس سے پہلے مریم نواز نے کہا تھا کہ آج وہ لوگ کمزور ہیں جو ان کی تقاریر رکوایا کرتے تھے۔ مبصرین یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یہ کون سا ٹرننگ پوائنٹ ہے جس کی طرف بار بار اشارہ کیا جا رہا ہے۔