وزیر اعظم شہباز شریف نے سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر زور دیا ہے کہ وہ فی الحال اپنے اختلافات ایک طرف رکھیں اور مسلسل بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ ہم وطنوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ عمران خان سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ بیٹھیں، امدادی سرگرمیوں میں آگے بڑھیں اور ملک کو اس بحران سے نکالیں۔
انہوں نے سابق وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آئیے مل کر کوشش کریں، فکر اور عمل کے ساتھ اور متحد ہو کر آگے بڑھیں’۔
ان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عمران خان کی پولیس، عدلیہ اور فوج کو دی جانے والی مبینہ دھمکیوں اور ان کے خلاف درج مقدمات کے بعد موجودہ حکومت اور سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات عروج کو پہنچ چکے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ انہوں نے متعدد مواقع پر ‘چارٹر آف اکانومی’ کی پیشکش کی ہے لیکن عمران خان نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
وزیر اعظم نے سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والی غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے بھارت سے سبزیوں کی درآمد کے امکان کو بھی عملی طور پر خارج از امکان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم شہباز شریف نے کہا کہ سبزیوں اور دیگر اشیائے خورونوش کی درآمد کی ممکنہ صورت تلاش کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت گندم کی درآمد کے لیے روس کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
بعدازاں انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘اگر آج ہم اس صورتحال سے متاثر ہیں تو کل کوئی اور ہو سکتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ حقیقی ہے اور ہمارے سامنے کھڑا ہے’۔
آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی معیشت کے لئے اہم ہے لیکن یہ منزل نہیں، مرحلہ ہے جو ملک کو معاشی بحالی کے راستے کی طرف لے کر جائے گا’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘معاشی خود انحصاری کے لئے ہمیں دن رات محنت کرنا ہوگی، پاکستان کو معاشی زنجیروں کے چنگل سے نجات حاصل کرنا ہوگی جس کا واحد راستہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات ہیں’۔