ملک میں دہشتگردی پر نظر رکھنے والے تحقیقی ادارے (آزاد تھینک ٹینک) پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پکس) نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ دہشگردی کے واقعات میں گذشتہ چھ سال میں مسلسل کمی کے بعد ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا ہے اور 2021ء گذشتہ چھ سالوں کی نسبت دہشتگردی کے حوالے سے ملک پر بھاری رہا اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں ماضی میں درجنوں فوجی آپریشنز کئے گئے مگر اس سال بھی قبائلی اضلاع عسکریت پسندوں کے نشانے پر رہے اور سب سے زیادہ حملے پاکستان کے قبائلی اضلاع میں 103 ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں بھی مختلف نوعیت کے 103 حملے کئے گئے لیکن سابقہ فاٹا کی نسبت بلوچستان جانی نقصانات کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا۔
پکس کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے 294 واقعات میں 376 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 606 زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی رپورٹ میں سویلین اور سیکیورٹی فورسز کو دہشتگردی کی وجہ سے حاصل ہونے والی جانی نقصان کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور ادارے نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں سویلین افراد کی ہلاکتوں کی تعداد میں 46 فیصد جبکہ سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصانات میں 66 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں برسوں کے تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ 2020 کے مقابلے میں 2021 میں جنگجو حملوں میں 56 فیصد ‘ مجموعی جانی نقصان میں 46 فیصد جبکہ سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں 66 فیصد اضافہ ہوا۔ 2021 میں ہونے والے جنگجو حملوں کی تعداد 2017 ء کے بعد کسی بھی سال میں سب سے زیادہ جبکہ جانی نقصان 2018 کے بعد کسی بھی سال میں سب سے زیادہ رہا۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس پاکستان میں سندھ اور گلگت بلتستان میں دہشتگردی میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ باقی تمام صوبوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ نے افغانستان میں سیاسی تبدیلی کے بعد پاکستان پر ہونے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا ہے اور کہا ہے کہ افغانستان میں بننے والی تبدیلی پاکستان میں دہشتگردی کی نئی لہر ساتھ لائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگجووں کے حملوں میں اضافہ ان دنوں میں شروع ہوا جب مئی میں افغانستان میں طالبان نے اشرف غنی کی حکومت کے خلاف حملوں میں شدت لائی تھی اور پیش قدمی جاری رکھی تھی۔ اگست 2021ء میں افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو اس ماہ پاکستان میں سال کے کسی ایک ماہ میں سب سے زیادہ حملے ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 45 تھی۔
10 نومبر سے 10 دسمبر تک تحریک طالبان پاکستان کی ایک ماہ کی جنگ بندی کے باوجود نومبر اور دسمبر میں جنگجو حملوں کی تعداد میں کمی واقع نہیں ہوئی۔ پاکستان میں سال 2020ء میں دہشت گرد حملوں کی ماہانہ اوسط 16 تھی جو 2021ء میں بڑھ کر 25 ہوگئی ہے جوکہ 2017ء کے بعد کسی بھی سال میں ماہانہ سب سے زیادہ اوسط ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں 184 عام شہری اور 192 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہوئے جبکہ سکیورٹی فورسز نے 188 دہشت گردوں کو ہلاک اور 220 کو گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ (قبائلی اضلاع کے علاوہ ) میں 56 جنگجو حملوں میں 63 افراد مارے گئے اور 59 زخمی ہوئے۔ سندھ میں 15 جنگجو حملوں میں 23 افراد مارے گئے اور 29 زخمی ہوئے۔ پنجاب میں 10 جنگجو حملوں میں دس افراد مارے گئے جبکہ 87 زخمی ہوئے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں تین جنگجو حملوں میں تین افراد مارے گئے جبکہ آزاد کشمیر میں ہوئے ایک جنگجو حملے میں ایک فرد کی جان گئی۔
سیکیورٹی رپورٹ میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے ریاست کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے رجحان پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں نے بھی اپنی سرگرمیوں تیزی لائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2021 کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
مجموعی طور پر سیکیورٹی فورسز کی کی 205 کارروائیاں رپورٹ ہوئیں جن میں کم از کم 188 جنگجو ہلاک جبکہ 220 گرفتار ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کی سب سے زیادہ کاررائیاں سندھ میں نوٹ کی گئیں جہاں 57 کارروائیوں میں مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار اور پانچ کو ہلاک کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع ( سابقہ فاٹا) میں 48 کارروائیوں میں 72 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 13 کو گرفتار کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ (قبائلی اضلاع کے علاوہ) میں 38 کارروائیوں میں 21 جنگجوؤں کو ہلاک اور 43 کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے سب سے زیادہ مشتبہ جنگجو پنجاب سے گرفتار کیے جہاں 32 کارروائیوں میں 56 مشتبہ جنگجوؤں کو گرفتار اور سات کو ہلاک کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں سب سے زیادہ جنگجوؤں کی ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئیں جہاں 29 کارروائیوں میں 83 جنگجو ہلاک اور 13 گرفتار ہوئے۔