مسلمانوں کو یوں تو تمام نمازیں ہی باجماعت ادا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن جمعہ کی نماز کو خصوصی طور پر جامعہ مسجد میں پڑھنے، اور عید کی نماز کو عیدگاہ میں پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مساجد محض اللہ کی عبادت کرنے کا ایک مقام نہیں بلکہ یہ گذشتہ کئی صدیوں سے بطور کمیونٹی سنٹر بھی استعمال کی جاتی رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جمعے کو مسلمان بڑی تعداد میں جامعہ مسجد اور عید کی نماز عیدگاہ میں پڑھنے کا حکم ہے۔ اور عید الاضحیٰ کو بڑی عید کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں تمام دنیا کے مسلمان حج کے لئے بیت اللہ میں جمع ہوتے ہیں۔ عالمِ دین ڈاکٹر حمید اللہ کے مطابق یہ اجتہاد کے لئے ایک بڑا موزوں موقع ہوا کرتا ہے کہ جب دنیا کے تمام ممالک سے آئے مسلمان ایک جگہ اکٹھے ہوں۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ عید الاضحیٰ کو بڑی عید کیوں کہا جاتا ہے۔ تاہم، اس سال عید الاضحیٰ پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ڈر سے دنیا بھر سے حجاج اکٹھے نہیں ہو سکے۔ اور حج کو صرف مقامی افراد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ یہ مقامی افراد بھی بہت بڑی تعداد میں یہاں جمع نہیں ہو سکتے۔ خطبہ حج میں خصوصی طور پر رسولؐ اللہ کی یہ حدیث اجتماع کو سنائی گئی کہ جب کسی جگہ پر وبا پھیل جائے تو وہاں نہ جاؤ اور جہاں یہ وبا پھیلی ہو، وہاں کے لوگ کہیں باہر نہ جائیں۔ اس عید کی مناسبت سے اس سے بہتر کوئی نصیحت نہیں ہو سکتی جو خود اللہ کے نبیؐ نے ہمیں کر چھوڑی ہے اور قیامت تک کے لئے ایک مشعلِ راہ ہے۔
تاہم، چند ایسے معاملات ہیں جن کے حوالے سے عوام الناس کوہر سال احساس دلایا جانا ضروری ہوا کرتا ہے۔
اجتماعات سے پرہیز کریں
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کہ یہ دنیا بھر پر ایک ایسا کڑا وقت ہے کہ ایسی صورت میں اللہ تعالیٰ نے حج بیت اللہ کو بھی محدود کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اسی چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس عید الاضحیٰ پر بڑے اجتماعات سے پرہیز برتا جائے۔ اکثر لوگ اس عید کے موقع پر سارے خاندان کو اکٹھا کر کے بار بی کیو اور دیگر لوازمات کی دعوتیں کرتے ہیں۔ لیکن اس سال ایسا کرنا آپ کے اور آپ کے پیاروں کے لئے خدانخواستہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لئے کوشش کیجئے کہ حج کے محدود کیے جانے کے پیچھے چھپی حکمت اور رسول اکرمؐ کے دیے سنہرے اصول کو ملحوظ رکھتے ہوئے وہی کیا جائے جو خود کو اور اپنے پیاروں کو تندرست رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ یاد رکھیں، کورونا وائرس ابھی ختم نہیں ہوا۔ یہ کسی بھی وقت دوبارہ تیزی سے پھیلنا شروع ہو سکتا ہے۔ اس لئے احتیاط کیجئے۔
عیدِ قرباں کا اصل پیغام اپنے رب کی رضا میں راضی ہونا ہے
عید کے موقع پر سب سے اہم جذبہ قربانی کا ہے۔ یہ عیدِ قرباں اس لئے ہے کہ اس روز ہمارے پیارے پیغمبرِ خدا حضرت ابراہیمؑ نے اللہ کی راہ میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کی قربانی دینا بھی قبول کر لیا تھا کیونکہ آپؑ اپنے رب کی رضا میں راضی تھے۔ اس واقعے میں یہی سبق ہے کہ ہوس اور جمع کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا، لوگوں کی مدد کرنا، اپنے بھائیوں کے لئے اپنی پیاری سے پیاری چیز قربان کرنا بھی اس عید کا ایک پیغام ہے۔ اس لئے گوشت اکٹھا کرنے کی بجائے ان لوگوں میں زیادہ سے زیادہ بانٹیں جن کے یہاں قربانی نہیں ہو سکی۔ یہاں دوسرا جذبہ ’یقین‘ کا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ کو اپنے رب پر اتنا یقین تھا کہ وہ اس کے لئے سب کچھ قربان کرنے کو تیار تھے۔ یقین کے اسی جذبے کی ہمیں بھی ضرورت ہے کہ آج خواہ حالات کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں، یہ حالات بہتر ہوں گے۔ بس تب تک کے لئے، ذرا احتیاط سے چلیے۔
مستحقین کا خیال کیجئے
ہمارے ارد گرد نہ جانے کتنے ہی لوگ روزانہ بھوکے سو رہے ہیں۔ نہ جانے کتنے ہیں جو اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی بھی بمشکل پوری کر پاتے ہیں۔ وہ سفید پوش لوگ جو کسی سے مانگ نہیں سکتے، ان پر نظر رکھیے۔ ان کی عزتِ نفس مجروح کیے بغیر کسی طریقے سے ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کیجئے۔ قربانی کے موقع پر ان کو مت بھولیے۔ ان غریبوں کو بھی مت بھولیے جو تنگ آ کر مانگنے پر مجبور ہیں۔ ان ناداروں کو بھی مت بھولیے جن کو گوشت تو کیا، اس دورِ پر آشوب میں آٹا، دالیں اور سبزیاں بھی بمشکل ہی میسر ہیں۔
زیادہ کھانا بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے
کہیں کلیجی بھن رہی ہے تو کہیں پلاؤ کی یخنی چڑھائی جا چکی ہے۔ بکرے کی پٹھ کی بوٹیاں، گائے کا سٹیک، اور باہر کوئلوں کی مہک جن پر قربانی کا گوشت بھونا جا رہا ہے۔ کس کا دل نہیں کرتا کہ سب کچھ کھا لے؟ لیکن ایک پرانی کہاوت ہے کہ دنیا میں اتنے لوگ بھوک سے نہیں مرتے جتنے زیادہ کھا کر مر جاتے ہیں۔ حقیقت بھی شاید کچھ ایسی ہی ہے۔ زیادہ کھانا بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اس وقت ملک میں کورونا وائرس تو پھیلا ہی ہوا ہے لیکن برسات کے موسم میں گیسٹرو اور ڈائرھیا کے بھی قوی امکانات موجود ہوتے ہیں۔ ایسے میں زیادہ کھانے سے ازحد اجتناب کیجئے کیونکہ یہ خوراک ہی ہے جس کے ذریعے آپ کے جسم کا پورا نظام چل رہا ہے۔ صاف ستھرا کھائیے، اور مناسب مقدار میں کھائیے۔ اپنے نبیؐ کی تعلیمات کی روشنی میں، میانہ روی اختیار کیجئے۔
عید کی کھالیں سوچ سمجھ کر دیجئے
اسوسی ایٹڈ پریس پاکستان کی ایک خبر کے مطابق صرف محکمہ داخلہ پنجاب کے ریڈار پر اس وقت 82 ایسی کالعدم تنظیمیں ہیں جو قربانی کی کھالیں اکٹھی کر رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں دہشتگردی کے لئے رقوم اکٹھی کر رہی ہوتی ہیں اور قربانی کی کھالوں کو بیچ کر اس رقم سے یہ تنظیمیں اسلحہ، گولہ بارود خریدا کرتی ہیں۔ ہر سال ایسی تنظیمیں لاکھوں کی تعداد میں کھالیں اکٹھی کرتی ہیں اور پھر ہمارے ہی قربانی کے جانوروں کی کھالیں اس اسلحے کو خریدنے میں استعمال ہوتی ہیں جو ہمارے خلاف ہی استعمال کیا جانا ہوتا ہے۔ صرف حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ اداروں کو امداد دیں۔ انہی کو کھالیں بھی دیجئے۔ یاد رکھیے، اللہ نے انسانی جان کی قربانی سے روکنے کے لئے ہی فرشتوں کو حضرت اسماعیلؑ کی جگہ دنبے کو لٹانے کا حکم دیا تھا۔ ان انسانی جانوں کے بیوپاروں سے اپنی اولادوں کو بچائیے، تمام کھالیں رجسٹرڈ تنظیموں کو دیجئے۔