سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے رُکن اخبارات کو سرکاری اشتہارات کے واجبات کی 15 روز میں ادائیگی کا حکم دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مزید ہدایت کی کہ اگر واجبات کی ادائیگی نہیں کی جاتی تو سندھ حکومت یہ یقین دہانی کروائے کہ تین ارب 90 کروڑ روپے کے فنڈز ضائع نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ یہ رقم خصوصی بجٹ کی مد میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں واجبات کی ادائیگی کے لیے محفوظ کی گئی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالجبار خٹک کے توسط سے دائر کی جانے والی درخواست پر سنایا ہے۔
درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری اطلاعات اور محکمہ آرکائیوز کے ذریعے سندھ حکومت کو فریق بنایا گیا تھا۔ دوران سماعت محکمہ اطلاعات کے نمائندے نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جاوید ڈیرو کے ہمراہ شرکت کی جنہوں نے یہ اعتراف کیا کہ سی پی این ای کے رُکن اخبارات کے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
درخواست گزار نے یہ موقف اختیار کیا کہ واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث اخبارات کی صنعت سنگین مالی بحران کا شکار ہو چکی ہے جس کے باعث ملازمین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اخبارات کو اشتہارات تو دیتی ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں سے اخبارات کے واجبات کی ادائیگی میں ناکام رہی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا، سپریم کورٹ کے حکم پر محکمہ فنانس سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ کو میڈیا ہائوسز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے سمری ارسال کی تھی۔ تاہم، وزیراعلیٰ نے محکمہ اطلاعات کو قابل اور آزاد آڈیٹرز کے ذریعے بلوں کی تصدیق کی ہدایت کی۔
وکیل نے مزید کہا، آڈیٹرز نے میڈیا ہاؤسز کے بلوں کی تصدیق کر کے رپورٹ حکومت کو جمع کروا دی تھی تاہم سندھ حکومت کے مختلف محکموں اور آزاد آڈیٹرز کی جانب سے تصدیق اور بلوں کی جانچ کے باوجود اخبارات کو اب تک واجبات ادا نہیں کیے گئے۔
درخواست گزار ڈاکٹر عبدالجبار خٹک نے کہا، یہ واجبات اربوں روپے میں ہیں۔