صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آگ لگنے کے نتیجے میں کم از کم 73 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’اکانومی کوچ میں تبلیغی جماعت کے افراد ناشتہ بنا رہے تھے، جس کے دوران سلنڈر پھٹ جانے سے دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں آگ لگ گئی۔
حالیہ عرصے میں ہونے والے ریلوے حادثات
واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے عرصے میں ٹرینوں کے تصادم اور پٹڑی سے اترنے کے ساتھ مختلف حادثات میں واضح اضافہ سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل 11 جولائی کو صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئی تھیں جس کی نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 20 جون 2019 کو حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی جس کی وجہ سے ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔
17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرہ فیروز کے علاقے پڈعیدن کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کے حادثے کے باعث کراچی سے ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوگئی۔
یکم اپریل کو رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی 'پی کے اے-34' کی 13 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جس سے محکمہ ریلوے کو نہ صرف لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا بلکہ ملک بھر میں مسافر ریلوں کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا تھا۔
24 دسمبر 2018 کو فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھی، حادثے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے تھے۔
27 ستمبر 2018 کو دادو میں سن کے قریب ٹرین کی گیارہ بوگیاں پٹڑی سے اترگئی تھیں جس کے نتیجے میں 5 مسافر زخمی ہوگئے تھے۔
16 جون 2018 کو میانوالی میں خوشحال خان ایکسپریس کی سات بوگیاں پٹڑی سے اترگئی تھیں، حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 20 مسافر زخمی ہوئے تھے۔