مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ نہ مجھے حق ہے کہ میں کسی کو غدار کہوں اور نہ کسی کو حق ہے کہ کوئی مجھے غدار کہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مولانا فضل الرحٰمن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ہر طرح کی بات کرنے والے اور ہر طرح کی سوچ رکھنے والے لوگ موجود ہیں کسی کی بھی حب الوطنی پر شک نہیں کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی سوچ مختلف ہو سکتی ہے لیکن پاکستان کی بات آتی ہے تو پوری پاکستان قوم یکجا ہے، ہندوستان حقائق کو توڑ مروڈ کر پیش کر کے اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بیان کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ سلیکٹڈ حکومت نے بھارت میں تخلیق کیے جانے والے ناکام بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کی۔
ایاز صادق نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت سیاسی لڑائی میں افواج پاکستان کو شامل نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس نالائق حکومت کے بارے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ جو لڑائی لڑنی ہے وہ ضرور لڑیں، لیکن اس لڑائی میں فوج کو شامل نہ کریں۔
سردار ایاذ صادق نے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں جو بیان دیا وہ حکومت سے متعلق تھا لیکن حکومتی اراکین نے میرے بیان کو افواج پاکستان سے زبردستی نتھی کرنے کی کوشش کی۔ میں اپنے بیان پر آج بھی قائم ہوں کہ حکومت نے ایسا کر کے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی۔
اپنے خلاف آویزیں بینرز پر جواب دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ بینر اور پوسٹر اس مؤقف کی خدمت نہیں جو پاکستان کا مؤقف ہے، ان لوگوں نے ہندوستانی میڈیا کے ہاتھوں پر کھیل کر پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں قومی سلامتی کمیٹی کی سربراہی کرتا رہا ہوں، میرے پاس بے شمار راز ہیں، ، لیکن کبھی بھی کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا اور نہ دوں گا، ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاست کریں گے لیکن کبھی بھی پاکستان مخالف بات نہیں کریں گے اور جب بھی پاکستان کی بات ہو گی تو تمام تر اختلافات کے باوجود ہم سب ایک ہیں۔
اپنے بیان پر معافی مانگنے سے متعلق سوال پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جب کوئی غلط بیان دیا ہی نہیں تو معافی کس بات کی، پہلے بھی وضاحت کر چکا ہوں اور آج بھی کہہ رہا ہوں کہ کوئی غلط بات نہیں کی۔
یاد رہے کہ ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے ڈر کی وجہ سے بھارتی سپاہی ابھی نندن کو رہا کیا تھا جس کے بعد حکومت اور دفاعی اداروں کی جانب سے ان کے بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ آج لاہور میں انکے حلقے میں ان کے خلاف غداری کے بینرز آویزیں کئے گئے جہاں انکی شکل کو ابھی نندن کی تصاویر سے مشابہت دیتے ہوئے انہیں میر جعفر قرار دیا گیا تھا۔
دوسری جانب تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ایاز صادق کے خلاف درخواست دے دی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایاز صادق نے حکومت اور افواج پاکستان کے خلاف شرمناک طریقے سے ہرزہ سرائی کی۔ درخواست تحریک انصاف یوتھ ونگ اسلام آباد کے صدر رائے تنویرکی جانب سے جمع کروائی گئی ہے۔ گزار کے مطابق ایازصادق نے اپنی تقریر میں بھارت کے موقف کی تائید کی اور افواج پاکستان کی ساکھ اور نظریہ پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا،