معاملہ دراصل یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی حکومت، خواہ وہ فوجی ہو یا سیاسی، بھارت سے جنگ نہیں چاہتی۔ نواز شریف، بینظیر بھٹو یا عمران خان کو تو چھوڑیے، جنرل پرویز مشرف کی دوستی کی کوششوں کو بھی ایک طرف رکھ چھوڑیے، جنرل ضیاالحق بھی کبھی بھارت سے جنگ نہیں چاہتا تھا۔ لیکن جس عجلت میں ابھی نندن کو واپس بھارت بھجوایا گیا، وہ واقعی حیران کن تھا۔ کلبھوشن یادیو کو بھی پاکستان کے اداروں نے پکڑا تھا۔ یہ واقعہ 2016 مارچ کا ہے۔ وہ ابھی تک پاکستان کی ایک جیل میں موجود ہے لیکن دوسری طرف ابھی نندن کو دو دن کے اندر اندر واپس بھجوا دیا گیا۔ شاید حکومت کو واقعی جنگ کا خطرہ ہو اور وہ ایسی کسی صورتحال سے بچنے کی کوشش کر رہی ہو لیکن پھر دوسروں کو کلبھوشن کا نام نہ لینے کے طعنے دینا، غدار قرار دینا اور خود ہاتھ آئے دشمن پائلٹ کو ہاپڑ داپڑ میں واپس بھیجنا، دونوں کچھ ساتھ نہیں بیٹھتے۔ ان سب باتوں کے باوجود، سردار ایاز صادق نے قومی سلامتی کے ایک معاملے کو یوں سرِ عام موضوعِ بحث بنایا، یہ بات بہت سے حلقوں میں ناپسند کی گئی۔