بلدیاتی ادارے تحلیل کرنے کا اختیار ختم، سپریم کورٹ کا فیصلہ طاقتور مقامی حکومتوں کی راہ ہموار کرے گا

بلدیاتی ادارے تحلیل کرنے کا اختیار ختم، سپریم کورٹ کا فیصلہ طاقتور مقامی حکومتوں کی راہ ہموار کرے گا
سپریم کورٹ پاکستان کے فیصلہ کے مطابق ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عملدرآمد بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں۔ بلدیاتی حکومت کے تحت کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی۔
عدالت کے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی شق 74 اور 75 کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے نے مقامی اور صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار کو واضح کرکے اختیارات کو مقامی سطح پر پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان کے آئین کے مطابق صوبائی حکومتیں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں۔ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنانا ہے مگر بدقسمتی ہے کہ ملک کے تمام صوبوں میں اس وقت بلدیاتی ادارے فعال نہیں ہیں۔
مقامی حکومتوں کا نظام اکثر صوبوں میں منتخب حکومتوں کے زیر اثر رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے مقامی حکومتوں کے اداروں کو کسی قسم کے اختیارات نہ دینے کی کوشش نظر آتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات کسی نہ کسی بہانے تاخیر کا شکار ہیں۔
ریاستِ پاکستان مرکزی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کا نام ہے مگر  بائیس کروڑ آبادی کی نمائندگی کیلئے مقامی حکومت کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی ہے۔
وفاقی اور صوبائی سطحوں پر سیاسی مرکزیت نے بلدیاتی نظام کی قدر کو کمزور اور خطرے میں ڈال دیا ہے۔ 2019 کے آغاز میں، مقامی حکومتوں نے پورے پاکستان میں اپنا خاتمہ دیکھا۔
مقامی حکومتیں عوامی خدمت کے خواہشمند افراد کے لئے ایک نرسری کے طور پر کام کرتی ہیں تاکہ سیاسی مہارتوں اور حکمت کو فروغ دیا جا سکے۔ مقامی حکومتوں نے ہمیشہ پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی، کوڑا اٹھانے، سیوریج، سڑکوں کی دیکھ بھال اور سٹریٹ لائٹس وغیرہ کے انتظام میں سرمایہ کاری موثر ثابت کی ہے۔
موجودہ حالات میں کورونا لاک ڈاؤن ہو، مصنوعی مہنگائی یا سانحہ مری جیسی صورتحال کو مضبوط مقامی حکومتوں کی مدد میں مؤثر انداز میں سنبھالا جا سکتا تھا۔
صوبائی اور مقامی حکومتوں کے درمیان مختلف سماجی شعبوں کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں کے مختلف شعبوں کے درمیان تقسیم کی ضرورت ہے۔ بحرانوں سے نمٹنے کے لئے اس بات کی وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے کہ کون کیا کر رہا ہے، کون فنڈز کو کنٹرول کرتا ہے اور کون اہم فیصلے کرتا ہے۔ جب بہت سے ممالک نے تباہی سے نمٹنے کے لئے قومی منصوبہ بندی کی۔ کورونا سے پتا چلتا ہے کہ مضبوط مقامی حکومتیں کمزور جگہوں کی نشاندہی کر سکتی ہیں اور چیلنجوں کا فوری طور پر جواب دے سکتی ہیں۔
کسی حکومت کے لئے بدترین وقت میں موثر طریقے سے کام کرنے کے لئے، اس کے پاس بہترین نظام، طرز عمل اور وسائل کے بہاؤ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہم تربیت، رہنمائی اور تیاری کی مشقوں کے ذریعے طویل مدت کے لئے مقامی حکام میں سرمایہ کاری کریں تو بہتر طور پر آگے بڑھا جا سکتا ہے اور سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آنے والے وقت میں مضبوط، موثر اور طاقتور مقامی حکومتوں کی راہ ہموار کرے گا۔

عامر حیات بھنڈارا ایک کسان اور سیاستدان ہیں۔ مصنف ایگریکلچر ریپبلک اور ڈیجیٹل ڈیرہ کے شریک بانی ہیں۔ ان سے بذریعہ ای میل aamerht@gmail.com پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ AamerBhandara@ کے نام سے ہے۔