'ملزم نوید نے وفاق سے مل کر عمران خان پرحملے کا منصوبہ بنایا'

'ملزم نوید نے وفاق سے مل کر عمران خان پرحملے کا منصوبہ بنایا'
پاکستان تحریک انصاف کےرہنما اور پنجاب حکومت کے مشیران نےدعویٰ کیا ہے کہ عمران خان پر ایک سوچی سمجھی اور منظم سازش کے تحت حملہ کیا گیا۔ حملے کےملزم نوید نے وفاق سے مل کر منصوبہ بنایا۔

لاہور میں مشیر احتساب پنجاب مصدق عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مشیر داخلہ و اطلاعات پنجاب اور رہنما پاکستان تحریک انصاف عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ عمران خان پر ایک سوچی سمجھی اور منظم سازش کے تحت حملہ کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے قائدین کو عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔ اگر دوبارہ طلب کرنے پر یہ لوگ نہیں پیش ہوں گے تو ان کی گرفتاری کے آرڈر جاری کئے جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں طاقتور لیڈر پر سازش کے ذریعے حملوں کی تاریخ ہے۔ن لیگ کی جانب سے مذہبی جنونی شخص ثابت کیا جارہا تھا۔ یہ بھی کلیئر ہوگیا۔اکیلا حملہ آور نہیں تھا اور بھی لوگ شامل تھے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملزم کا پہلا بیان پولیس نے جاری کیا۔اس بارے میں بھی انکوائری چل رہی ہے۔ جو حقائق سامنےآئیں گے عوام کےسامنے رکھیں گے۔ انکوائری میں پیش رفت ہوچکی ہے۔امید ہے بہت جلد مرکزی کرداروں تک پہنچ جائیں گے۔

عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ پاکستانی نژاد تسنیم حیدر نے لندن میں پریس کانفرنس کی۔ اس نے بتایا میاں نوازشریف، مریم نواز، ناصر بٹ اور دیگر عمران خان پر حملے کی گھناؤنی سازش میں پوری طرح ملوث ہیں۔ اس کے پاس آڈیو، ویڈیو ثبوت موجود ہیں جو اس نے برطانوی پولیس کو مہیا کر دیئے ہیں۔ تسنیم حیدر جے آئی ٹی سے رابطے میں ہے۔ اس ساری تحقیقات کو الگ سے دیکھا جا رہا ہے۔

اس موقع پر رہنما پی ٹی آئی مصدق عباسی کا کہنا ہے کہ پولی گرافی رپورٹ میں مشینوں کے ذریعے پتہ لگایا جاتا ہے کہ بولنے والا سچ بول رہا ہے یا جھوٹ بول رہا ہے۔ نوید کو پولی گرافی ٹیسٹ سے گزارا گیا ۔ پولی گرافی رپورٹ کے مطابق عمران خان پر حملے میں اور لوگ بھی شامل تھے۔ پولی گرافی ٹیسٹ کے مطابق نوید نے باقاعدہ تربیت حاصل کی۔ نوید ایک تربیت یافتہ ہے اور باقی لوگوں کے ساتھ مل کر اس نے حملہ کیا۔  پولی گرافی ٹیسٹ میں مشین نے بتایا کہ اس نے پلاننگ کے تحت سب کچھ کیا۔ پولی گرافی رپورٹ اورمشینوں میں 93 فیصد جواب ٹھیک آتا ہے۔

انہوں نے کہاہے کہ معظم کی ہلاکت عمران خان کےگارڈزکی فائرنگ سےنہیں ہوئی۔ فرانزک ٹیسٹ میں گارڈز کے ہتھیار کلیئر ہوچکے۔ حملہ آور ایک سے زائد تھے۔  واقعے کے بات پر مخالفین کی جانب سے جو تاثر پیدا کیا گیا اس میں کوئی سچائی نہیں تھی۔