ہزاروں ایکڑ زمین بغیر معاوضے کے نمل یونیورسٹی کو دینے کا انکشاف

ہزاروں ایکڑ زمین بغیر معاوضے کے نمل یونیورسٹی کو دینے کا انکشاف
بزدار انتظامیہ کے ماتحت پنجاب بورڈ آف ریونیو نے ضلعی انتظامیہ میانوالی کو واضح ہدایت سے آگاہ کیا تھا کہ مذکورہ اراضی کا معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔

تفصیل کے مطابق پنجاب حکومت نے 5 مارچ 2021 کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے جو اس نے میانوالی میں 6,508 کنال شاملات اراضی (کمیونٹی کی مشترکہ ملکیت) نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے جاری کیا گیا تھا۔

پنجاب بورڈ آف ریونیو نے اس وقت کی عثمان بزدار انتظامیہ کے تحت ضلعی انتظامیہ میانوالی کو واضح ہدایت کے ساتھ منظوری دی تھی کہ مذکورہ اراضی کا معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔

ہدایات میں کہا گیا تھا کہ چونکہ نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن ایک رجسٹرڈ ٹرسٹ ہے، اس لئے کمپنیوں کیلئے اراضی کے حصول کے بجائے عوامی مقصد کیلئے اراضی کے حصول سے متعلق شق کو لاگو کیا جائے اور شاملات اراضی کا معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔

مارچ 2021ء میں، لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894ء کے سیکشن 4 کے تحت، میانوالی کی اس وقت کی ضلعی انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ، "ڈپٹی کمشنر میانوالی کو ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو ممکنہ طور پر عوامی مقصد کے لیے زمین کی ضرورت ہے۔

15 فروری کو بورڈ آف ریونیو پنجاب، سیٹلمنٹ برانچ نے میانوالی کی ضلعی انتظامیہ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ نمل کی جانب سے مانگی گئی زمین بغیر کسی معاوضے کے دی جائے کیونکہ یہ کام مفاد عامہ کے لیے کیا جا رہا ہے۔

تاہم، نوٹیفکیشن کے اجراء کے آٹھ ماہ بعد، 18/11/2021 کو، ڈپٹی کمشنر میانوالی نے اپنے کمشنر سے دو سوالات کے بارے میں رہنمائی طلب کیکہ کیا شاملات دیہ کے زمرے میں آنے والی زمین حاصل کی جا سکتی ہے؟  اگر ہاں، تو معاوضے کی ادائیگی کے بغیر زمین کا حصول کیسے ممکن ہے؟

اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر کے اس خط کا 18 مئی 2022 تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ اگرچہ یہ زمین ضلعی انتظامیہ نے حاصل کر لی ہے لیکن ابھی تک نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے حوالے نہیں کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پاس اس وقت 8,000 کنال اراضی ہے جس میں سے اب تک صرف 1,200 کنال استعمال ہوسکی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بقیہ 6,800 کنال زمین کبھی استعمال میں نہیں لائی گئی۔

یہ زمین نمل کو 2008 میں ضلع میانوالی، سرگودھا ڈویژن میں 1500 روپے فی کنال کے کم معاوضے پر دی گئی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے بطور چیئرمین نمل میانوالی میں 8000 کنال اراضی حاصل کرنے کے لیے دستاویزات پر دستخط کئے تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایچی سن کالج 200 ایکڑ، ملٹری کالج جہلم 100 ایکڑ سے زیادہ، کیڈٹ کالج حسن ابدال 120 ایکڑ سے زیادہ، صادق پبلک سکول بہاولپور 150 ایکڑ سے زیادہ اور لمز یونیورسٹی 170 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ نمل پہلے ہی 1000 ایکڑ اراضی پر قابض ہے جس میں سے صرف 150 ایکڑ استعمال ہو رہی ہے اور حکومت مزید 750 ایکڑ اراضی مختص کرنا چاہتی تھی۔

ایک سینئر سرکاری ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس مصنف کو بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کی دفعات کو نظر انداز کرتے ہوئے میانوالی کی اس وقت کی ضلعی انتظامیہ نے ایک نجی این جی او نمل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 6,508 کنال اراضی بغیر کسی معاوضے کے حاصل کی۔