حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے ڈیڈلائن پر عمل کیا ہے، اس کے بعد الیکشن نہ کروانے والی افواہوں میں کوئی دم نہیں رہتا۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقے بڑے اس لیے رکھے جاتے ہیں کہ لوگوں کے کام کروانے کی ذمہ داری مقامی حکومتوں کی ہوتی ہے۔ حلقہ بندیوں پر اعتراضات سے یہ نتیجہ نہیں اخذ کیا جا سکتا کہ اس سے ن لیگ کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ کہنا ہے فوزیہ یزدانی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں خواجہ نصیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر اس وقت پارٹی اختلافات کے ساتھ ساتھ فیملی ایشوز بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جو پہلے ڈھکے چھپے انداز میں چل رہے تھے۔ عمران خان کی جماعت کی تنظیم کا حلیہ عمران خان کی موجودگی میں بھی اچھا نہیں تھا، عمران خان نے خود بھی اسے بہتر کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔ علی گوہر کی تعیناتی پی ٹی آئی کے لیے مزید مسائل پیدا کرے گی کیونکہ ان کے پاس انتخابی سیاست کا تجربہ نہیں ہے۔
مبشر بخاری کے مطابق عمران خان کو اپنی مقبولیت پر پورا اعتماد ہے۔ جب انہوں نے عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا تو پارٹی کے اندر سے بھی مخالفت ہوئی مگر عمران خان کسی کی بات خاطر میں نہ لائے۔ بیرسٹر گوہر کی تعیناتی بھی اسی کا پارٹ ٹو ہے۔ وہ دھیمے مزاج کے ہیں اور مذاکرات میں عمران خان کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں قاصد کا رول دیا گیا ہے۔ مگر یہ چال عمران خان پر الٹی بھی پڑ سکتی ہے۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔