کرونا کے نئے ایس و پیز: شراب کی ہوم ڈیلیوری کی اجازت

کرونا کے نئے ایس و پیز: شراب کی ہوم ڈیلیوری کی اجازت
دارالحکومت دہلی میں اب شراب کی گھریلو فراہمی کی منظوری دے دی گئی ہے۔ دہلی حکومت کی نئی ایکسائز پالیسی کے مطابق اب دہلی کے لوگ موبائل ایپ یا ویب سائٹ کے ذریعہ گھر بیٹھے شراب آرڈر کرسکیں گے. دہلی میں شراب کی ہوم ڈیلیوری کی اجازت دے دی گئی۔ دہلی میں شراب کی ہوم ڈیلیوری کی اجازتایکسائز (ترمیمی) قواعد، 2021 کے مطابق صرف 13 ایل لائسنس رکھنے والے شراب فروشوں کو لوگوں کے گھروں تک شراب پہنچانے کی اجازت ہوگی، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے.
اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ایل -13 لائسنس رکھنے والے شراب فروش ہی موبائل ایپ یا آن لائن ویب پورٹل کے ذریعہ گھروں تک شراب پہنچا سکیں گے۔ کورونا کے دوران اب شراب کی دکانوں کے باہر قطار میں کھڑے ہونے کا مسئلہ اور بھیڑ کی صورتحال سے نجات ملے گی واضح رہے کہ مارچ کے مہینے میں دہلی حکومت نے اپنی نئی ایکسائز پالیسی لائی تھی، جس میں بہت ساری اہم تبدیلیاں کی گئیں. اس نوٹیفکیشن کے مطابق ہاسٹل، آفس یا کسی بھی ادارے میں شراب کی ڈیلیوری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

کرونا وبا کے نشانے پر بھارت 

انڈیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے کہیں زیادہ مہلک اور خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ ملک میں روزانہ سامنے آنے والے نئے مریضوں کی تعداد جہاں تین لاکھ سے بھی زیادہ ہو چکی ہے وہیں ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ سے شمشان گھاٹوں میں جگہ باقی نہیں رہی اور ہسپتالوں میں آکسیجن اور ادویات کی بھی کمی کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔  بی بی سی نے لکھا کہ انڈیا میں کووڈ وائرس کی نئی شکل سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔ تقریباً ایک ہفتے سے ملک میں روزانہ تین لاکھ سے زیادہ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی ڈھائی ہزار روزانہ سے بڑھ گئی ہے۔


 عالمی ادارہ صحت کے مطابق بھارت میں گزشتہ ہفتے دنیا بھر کے 46 فیصد کیس اورجنوب مشرقی ایشائی حصے کے 90 فیصد کیس رپورٹ ہوئے، دنیا بھر میں کورونا سے ہونے والی ہر چار میں سے ایک موت بھارت میں ہوئی۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتےدنیا بھرمیں کورونا وائرس کے 5.7 ملین نئے کیس اور 93 ہزار سے زائد اموات ہوئیں، جن میں سے 2.6 ملین کیس بھارت میں رپورٹ ہوئے۔عالمی ادارہ کے مطابق یہ تعداد اس سے پہلے ہفتے کے مقابلے میں 20 فیصد زائد ہے۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایسا نظر آرہا ہے کہ بھارت کی وبا اس کے پڑوسی ملکوں میں بھی پھیل رہی ہے۔

کرونا کی وبا نے مودی کو بے بس کردیا اور بھارت کو سماجی و معاشی سطح پر بھی ہلا دیا

گذشتہ برس نریندر مودی نے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے راتوں رات پورے انڈیا کو بند کر دیا مگر اس کے باوجود لاکھوں لوگوں نے اپنی ملازمت اور جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ ان سب فیصلوں کی وجہ سے انڈیا کی معیشت پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اس سارے معاملے پر وزیر اعظم مودی کا جواب یہی تھا کہ عوامی کی بہتری کا سوال تھا چاہے یہ غیر قانونی کرنسی نوٹوں کا خاتمہ ہو یا کورونا کو شسکت دینی ہو۔ تاہم فارن پالیسی کے ایڈیٹر ان چیف راوی اگروال کا کہنا ہے کہ یہ تازہ غلط اقدامات کی وضاحت اتنی آسان نہیں ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ آپ جی ڈی پی کے اعداوشمار کی وضاحت تو کر سکتے ہیں مگر آپ کسی بھائی کی موت کو وضاحت نہیں کر سکتے۔ انڈیا کے شہری ہمیشہ سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگرچہ نریندر مودی غلطیاں کرتے ہیں مگر وہ اب بھی ان کے لیے لڑ رہے ہیں اور وہ ان پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں۔ مگر اب کی بار انڈی شہری بھی نریندر مودی کے نیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اب مودی کی شہرت کو بڑا واضح دھچکا لگا ہے اور اس شہرت کے تسلسل میں ایک دراڑ آئی ہے