افغان امن معاہدہ اور عمران حکومت کا مستقبل

افغان امن معاہدہ اور عمران حکومت کا مستقبل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آنے والے الیکشن میں افغان کارڈ استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ افغان امن معاہدے میں پاکستان سب سے بڑا معاون ملک ہے، لہذا امریکہ کسی صورت بھی آنے والے ایک دو سال میں پاکستان میں عدم استحکام نہیں چاہتا۔ جس کی دلیل آپ نے بھارت میں دیکھی ہو گی جب امریکی صدر نے بھارت کو انتباہ کرتے ہوئے پیغام دیا کہ پاکستان کہ ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں اور عمران خان میرے دوست ہیں۔

اس جملے کا مقصد بھارت کو سمجھانا تھا کہ ہمیں پاکستان کی ضرورت ہے لہذا بھارت پاکستان کہ معاملے میں احتیاط کرے، مشرقی وسطی میں کشیدگی ایک دو سال میں ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی جبکہ افغان امن معاملہ مکمل ہوتے دو سال لگیں گے اور اس سارے عمل میں عالمی طاقتیں پاکستاں میں کسی سیاسی عدم استحکام کی خواہش مند نہیں بلکہ استحکام برقرار رکھنے کی کوشش کریں گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ڈیڑھ سال گزارنے والی موجودہ حکومت مزید دو سال آسانی سے گزار لے گی اور عمران خان اگر مزید دو سال گزار گئے تو نا صرف خود کو سیاسی طور پر مضبوط کریں گئے بلکہ ملکی حالات میں بہتری لانے میں بھی کامیاب ہوں گئے۔

عمران خان کی ساری زندگی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ تمام تر اناڑی پن کہ باوجود اپنی مثبت سوچ کے زور پہ چیزوں کو سیکھ لیتے ہیں اور ابتدائی اننگ میں فلاپ ہونے کہ بعد دھواں دار واپسی کرتے ہیں، پھر چاہے وہ کرکٹ کے میدان ہوں یا سیاسی پنڈال۔

اندرونی و بیرونی اقتصادی خسارے میں بڑی کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم اپنی فلاپ اننگ کے بعد چیزوں کو سیکھتے ہوئے دوسری اننگ شروع کرنے جا رہے ہیں۔ عمران خان اس وقت صرف انتظامی امور اور مہنگائی پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہیں جس میں وہ ضرور کامیاب ہوں گئے کیونکہ نا تو ان کی حکومت کو کوئی خطرہ ہے اور نا ہی وہ ہار ماننے والے دن پیدا ہوئے تھے۔

رب کریم افغان امن معاہدے کو اپنی رحمت سے پایہ تکمیل پر پہنچائے اور پاکستان کو گِدھوں سے بچا کر رکھے۔ امین