سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کا محفوظ فیصلہ سنادیا. عدالت نے دونوں صوبوں میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سےمتعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب اورخیبرپختونخوا سپیکرز کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے فیصلہ 2-3 کی اکثریت سے دیا جبکہ فیصلے کی توثیق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد علی مظہر نے کی۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے، فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے اور جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصورعلی شاہ کے اختلافی نوٹ 2 صفحات پر مشتمل ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹ میں استدلال کیا گیا کہ ازخود نوٹس غیر ضروری اور جلد بازی میں لیا گیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی آئینی درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔ از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی آئینی درخواستیں مسترد کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس وقت 48 گھنٹوں کے بعد پنجاب کی اسمبلی ختم ہوئی۔ اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ کا اعلان بھی خود کر سکتا ہے۔ ایسی صورتحال خیبرپختونخوا میں ہوئی جہاں گورنرنے اسمبلی ختم کی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی 14 اور کے پی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی،پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخط نا ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی جب گورنر کی جانب سے اسمبلی تحلیل نہ کی ہو تو پھر بھی مقررہ وقت میں انتخابات کرانا لازمی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن گورنر اور صدر کے ساتھ ایڈوائس کا کردار ادا کرنے کا پابند ہے۔ کے پی کی حد تک گورنر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکتا ہے۔ گورنر کے پی نے انتخابات کا اعلان نہ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی۔ صدر نے 9 اپریل کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔ اس صورتحال میں الیکشن کمشن نے اپنا کردار ادا نہ کیا۔ الیکشن کمیشن اب صدر کے ساتھ مشاورت کرے اور معاملے کو حل کرے۔ صدر الیکشن کمیشن کے ساتھ ایڈوائس کے بعد پنجاب میں الیکشن کمشین کا اعلان کرا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن فوری صدر مملکت سے مشاورت کرے۔ 9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاق کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ یہ وفاق کی ڈیوٹی بھی ہے کہ وفاق کی ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی مدد کرے گا۔ وفاق الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے۔ عدالت انتخابات سے متعلق یہ درخواستیں قابل سماعت قرار دے کر نمٹاتی ہے۔