نواز شریف 7 سال بعد قومی اسمبلی آئے، آصف زرداری اور بلاول نے تالیاں بجا کر ان کا پرجوش استقبال کیا جو اچھی روایت ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے پارلیمنٹ آنے پر پی ٹی آئی کے لوگوں نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا اور مولانا پی ٹی آئی کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ گئے۔ صدر علوی ایک مخمصے کا شکار ہیں۔ وہ پوری طرح نہ اپنے اصولوں پہ کھڑے ہو سکے ہیں، نہ اپنی پارٹی کے ساتھ اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ۔ یہ کہنا ہے آصف بشیر چوہدری کا۔
نیا دور کے پرائم ٹائم شو 'خبرسےآگے' میں عمار علی جان نے کہا امریکی کانگریس کے جتنے بھی ارکان پی ٹی آئی کی حمایت میں خط لکھ لیں، ان کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔ امریکہ کی طرف اس وقت جو بھی دیکھے گا، جمہوریت کی بحالی کے لیے نہیں بلکہ سیدھا سیدھا امریکہ کا مہرا بننے کے لیے دیکھے گا۔ پاکستان میں جمہوریت کا راستہ پاکستان سے ہی نکلے گا۔ مفاہمت یا مزاحمت جو بھی کرنی ہے پاکستان میں کرنی ہو گی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
میزبان رضا رومی نے کہا آنے والے دنوں میں اسمبلیوں میں جو کچھ ہو گا آج اس کا چھوٹا سا ٹریلر قومی اسمبلی میں نظر آیا۔ موجودہ پارلیمنٹ کا بہت بڑا امتحان ہے کہ وہ سویلین بالادستی کی طرف جائے گی یا بدستور محکوم ہی رہے گی۔ صدر علوی پر بلاول کی بات کا تو زیادہ اثر نہیں ہوا ہو گا بلکہ انہیں کہیں اور سے ہدایات ملی ہوں گی جس کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا۔
پروگرام 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔