وزیراعظم عمران خان نے ڈیم فنڈز کے لیے ایک سگریٹ بنانے والی کمپنی سے چندہ وصول کر کے صحت کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے کیوں کہ وزیراعظم کینسر کے علاج کے لیے عملی طور پر سرگرم رہے ہیں بلکہ وہ اس حوالے سے ہسپتال بھی چلا رہے ہیں جب کہ تمباکو کا استعمال کینسر کا باعث بنتا ہے۔
وزیراعظم نے برٹش امریکن ٹوبیکو کمپنی کے ریجنل ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور ان سے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے 50 لاکھ روپے کا چیک وصول کیا۔
انسداد تمباکو نوشی کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے ’’ٹوبیکو فری کڈز‘‘ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران نے ایک سگریٹ بنانے والی کمپنی سے چندہ وصول کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے کیوں کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کوئی بھی حکومتی نمائندہ نہ تو کسی تمباکو فروخت کرنے والی کمپنی کے کسی عہدیدار سے ملاقات کر سکتا ہے اور نہ ہی اس سے کسی قسم کا فنڈ وصول کر سکتا ہے۔
ملک عمران نے کہا، ممکن ہے، وزیراعظم لاعلم ہوں کہ پاکستان عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن ’’ایف سی ٹی سی‘‘ پر دستخط کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا، پاکستان تمباکو فروخت کرنے والی کسی بھی کمپنی سے فنڈز وصول نہیں کر سکتا، تاہم اگر وزیراعظم اس بارے میں لاعلم بھی تھے تو ان کی ٹیم کو ضرور انہیں اس بارے میں آگاہ کرنا چاہئے تھا۔
ان کا کہنا تھا، یہ امر باعث حیرت ہے کہ ڈیم فنڈ کے لیے دی جانے والی رقم وفاقی حکومت کے سالانہ بجٹ سے صرف دو ماہ قبل دی گئی ہے۔
کچھ اسی نوعیت کے خیالات کا اظہار ٹوبیکو کنٹرول پروگرام کے نیشنل کوارڈینیٹر خرم ہاشمی نے بھی کیا جو اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ وزیراعظم عمران خان طویل عرصہ سے انسداد تمباکو پر بات کر رہے ہیں اور کینسر کے علاج کے لیے ہسپتال بھی چلا رہے ہیں لیکن انہوں نے اس کے باوجود ایک ایسے ادارے سے فنڈز وصول کیے ہیں جو درحقیقت کینسر کا ذمہ دار ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کے حکام سے ملاقات کی ہے اور وہ ایف سی ٹی سی کا اہم حصہ ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کے بارے میں اس وقت آگاہ ہوئے جب انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر منظرعام پر آنے والی تصاویر دیکھیں۔ انہوں نے کہا، وہ اس حوالے سے بات کرنے کے لیے وزیراعظم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کی مصروفیات کی وجہ یہ رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
ان کا کہنا تھا، وزیراعظم سے مشاورت کے بعد ہی اس بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بیان دیا جائے گا۔ تاہم، میں یہ یقین دہانی کرواتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت تمباکو نوشی کے خاتمے کی حامی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے مئی 2004 میں ایف سی ٹی سی پر دستخط کیے تھے اور اسی برس اس کی توثیق بھی کر دی تھی۔
ایف سی ٹی سی پہلا ایسا بین الاقوامی معاہدہ ہے جو تمباکو کے قواعد و ضوابط کے لیے فریم ورک فراہم کرتا ہے۔