پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کسی بھی تصادم سے بچنے کے لیے وفاقی داروالحکومت میں پڑاؤ ڈالے ہوئے حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آج بھی پاکستان اور دنیا بھر میں مقبول ترین رہنما ہیں اور اپوزیشن کا ان کی استعفے کا مطالبہ بلا جواز ہے۔اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے قائم حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کرکے انھیں مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے آگاہ کیا ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج اپوزیشن نے ہر معاہدے سے لاتعلقی کااعلان کیا۔ مولانا فضل الرحمان کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ عالم دین اگر وعدہ خلافی کرے تو یہ ناقابل معافی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مفاد کی خاطر اسلام کے بنیادی اصولوں کی نفی کرنا المیہ ہے۔ قوم نے دیکھا ایک شخص اسلام اوردین کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنے نکلا ہے۔
ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ پرویز خٹک نے دوران اجلاس ہی وزیراعظم عمران خان سے رابطہ اور انھیں مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں مولانا فضل الرحمان کے خطاب کے نکات کا جائزہ لیا گیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
اجلاس کے بعد پرویز خٹک کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اگر کوئی غلط کام کرے گا تو ائین وقانون اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ رہبر کمیٹی سے معاہدہ کے مطابق 2 روز تک کوئی رابطہ نہیں ہوگا۔ اگر ضرورت محسوس ہوگی تو مذاکرات کریں گے۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ امید ہے مولانا ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک وقوم کا نقصان ہو۔ جو معاہدہ کی خلاف ورزی کرے گا، اس کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے ان کے راستے نہیں روکے۔ پورا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ کون معاہدے کی پاسدرای کر رہا ہے اور کون توڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے رہبر کمیٹی نے کبھی وزیراعظم کے استعفے کی بات نہیں کی۔ وزیراعظم تمام تر صورتحال کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔ جو فیصلہ حکومت کا ہوگا سب کے سامنے آ جائے گا۔
حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے نہیں اکرم درانی سے رابطہ ہوا تھا۔ معاہدہ توڑا تو یہ حکومت ہے کوئی مذاق نہیں۔