دنیا میں کرونا وائرس سے بدترین نقصان اٹھانے والی چند معیشتوں میں پاکستان بھی شامل

دنیا میں کرونا وائرس سے بدترین نقصان اٹھانے والی چند معیشتوں میں پاکستان بھی شامل
ترقی پذیر ممالک، بشمول پاکستان، کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں ہونے والے لاک ڈاؤن کی پیدا کردہ مشکلات سے سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔ اور ان ممالک کو اس معاشی چیلنج سے نمٹنے کے لئے اڑھائی کھرب ڈالر درکار ہوں گے۔ یہ کہنا ہے اقوامِ متحدہ کی 30 مارچ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا۔

اقوامِ متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی کی اس رپورٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان، ارجنٹینا اور صحارا ریگستان کے جنوب میں واقع افریقی ممالک کو کورونا وائرس کے معاشی اثرات سب سے زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔ ان ممالک کو بڑھتے ہوئے قرضوں، تیزی سے کم ہوتی قیمتوں اور صحت کے شعبے پر زبردست بوجھ سے نبرد آزما ہونا پڑے گا۔

رپورٹ کے مطابق ان معیشتوں سے بڑی تعداد میں پیسہ باہر نکالا جائے گا، برآمدات سے حاصل ہونے والے زرِ مبادلہ میں کمی آئے گی کیونکہ اجناس کی قیمتیں گر رہی ہوں گی جب کہ ان کی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر انتہائی مہنگا ہو جائے گا۔ اور اس کا اثر 2008 کے معاشی بحران سے بھی برا ہوگا۔

کانفرنس کے ڈائریکٹر رچرڈ کوتزل رائٹ کا کہنا ہے کہ یہ بدترین حالات ہوں گے۔ عالمی اداروں کو اس رپورٹ اور اس میں دی گئی تجاویز کو انتہائی سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ یہی وہ تجاویز ہیں جو دنیا کو مستقبل میں ہونے والے نقصان سے بچانے کے قابل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس اس برس اور اگلے برس میں ملا کر کم از کم بھی 2 سے 3 کھرب ڈالر کا نقصان کرے گا۔

اس کے اثرات کا ایک ابتدائی ثبوت یہ ہے کہ رواں برس فروری اور مارچ کے مہینوں میں ترقی پذیر معیشتوں (یعنی emerging economies) میں سے 59 ارب ڈالر باہر نکال لیے گئے ہیں جب کہ گذشتہ برس انہی مہینوں کے درمیان یہ رقم 26.7 ارب ڈالر یعنی اس برس کی آدھی سے بھی کم تھی۔ترقی پذیر ممالک کو اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے رواں برس اڑھائی ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ اس معاشی چیلنج کا مقابلہ کر سکیں۔ اس میں ایک کھرب ڈالر کیش جب کہ ایک کھرب ڈالر کے قرضہ جات کی ادائیوں میں چھوٹ دینا ہوگی۔ بقایہ 500 ارب ڈالر صحت اور اس سے متعلقہ شعبوں میں خرچ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

The Covid-19 Shock to Developing Countries نامی اس رپورٹ میں جو تخمینہ لگایا گیا ہے، یہ آئی ایم ایف کے ایک سابقہ تخمینے سے ملتا جلتا ہے۔

یہ کانفرنس 170 ممالک کو ترقی پذیر ممالک گردانتی ہے لیکن اس تخمینے میں چین اور جنوبی کوریا کو شامل نہیں کیا گیا۔

کوتزل رائٹ کا کہنا تھا کہ اگر G20 ممالک اپنے اس عہد پر قائم ہیں کہ وہ اس وبا سے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر لڑیں گے تو پھر انہیں فوری طور پر ان 6 ارب افراد کے لئے کچھ اقدامات اٹھانے ہوں گے جو G20 ممالک سے باہر رہتے ہیں۔

اس سے قبل G20 نے اعلان کیا تھا کہ عالمی معیشت میں 5 کھرب ڈالر مزید ڈالے جائیں گے تاکہ بڑی تعداد میں بیروزگاری سے بچا جا سکے اور عہد کیا تھا کہ اس عالمی وبا کے نقصانات سے بچنے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑا، کیا جائے گا۔