سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے پاکستان ٹیلی ویژن کی ابتر صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی ویژن پر پی ایس ایل کی ریٹنگز زیرو تھی جبکہ ڈرامے اور خبرنامے کو بھی کوئی نہیں دیکھتا تو کیوں نہ پی ٹی وی کو مستقل طور پر بند کیا جائے.
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جس میں سینیٹر عرفان صدیقی، طاہر بزنجو، سینیٹر عون عباس اور سینیٹر لال چند نے شرکت کی ہے.
پی ٹی وی انتظامیہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سال 2008 کے بعد پی ٹی وی میں کسی کو مستقل بنیادوں پر بھرتی نہیں کیا گیا اور تمام ملازمین کو کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتی کیا گیا لیکن پی ٹی وی میں ابھی بھی مستقل ملازمین کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ ہے اور پچاس فیصد کلریکل سٹاف ہے.
پی ٹی وی انتظامیہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کی اسلام آباد بلڈنگ 2 ارب مالیت سے زیادہ ہے اور بلڈنگ کا رقبہ 6 ایکڑ سے زیادہ پر محیط ہے.
چئیرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ پی ٹی وی اتنی مالیت کی بلڈنگ پر کیوں براجمان ہے آپ اسلام آباد کے کسی بھی علاقے میں ایک چھوٹا دفتر کرائے پر لیں اور ان میں دفتر چلائیں۔
کمیٹی نے پی ٹی وی کے جوابات پر تحفظات کا اظہار کیا اور موقف اپنایا کہ پی ٹی وی صحیح سمت میں کام نہیں کررہا ہے کیونکہ ڈرامے باہر بنتے ہیں، پی ایس ایل جیسے ایونٹ کی کوئی ریٹنگز نہیں آئی، خبرنامہ اور تجزیہ کوئی دیکھتا نہیں اور یوٹیوب چینل بھی کوئی نہیں دیکھتا. کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی کو جو اصلاحات بتائی تھی ان پر عمل نہیں ہورہا اور ایسا لگتا ہے کہ کوئی کام نہیں کررہا اور عوام کے ٹیکس کا ضیاع ہورہا ہے.