Get Alerts

شوگر مل کیس، شہباز شریف کو مستقل حاضری معافی کا تحریری حکمنامہ جاری

شوگر مل کیس، شہباز شریف کو مستقل حاضری معافی کا تحریری حکمنامہ جاری
لاہور کی احتساب عدالت نے شوگر ملز کیس میں وزیراعظم شہبازشریف کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

لاہور کی احتساب عدالت نے 20 جون کو رمضان شوگر ملز کیس میں وزیراعظم شہبازشریف کو حاضری سے استثنیٰ کی اجازت دے دی تھی، جس تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شوگر ملز کیس میں شہبازشریف2021 سے باقاعدگی سےعدالت میں پیش ہوتے رہے، لیکن اب وہ وزیراعظم بن چکے ہیں، اور انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔

فیصلے میں تحریر ہے کہ شہبازشریف کا ہر پیشی پرعدالت میں پیش ہونا مشکل ہے، ان کی غیرموجودگی میں ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام حقائق کے پیش نظر شہبازشریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظورکی جاتی ہے، تاہم جب عدالت کو شہبازشريف کا پيش ہونا درکارہوگا، وہ پيشی کے پابند ہوں گے۔

شہبازشریف کی حاضری معافی کے بعد محمد نوازایڈووکیٹ کو حاضری کے لئے شہبازشريف کا نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔

20 جون کو لاہور کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے خلاف ریفرنس پر سماعت ہوئی، شہبازشریف کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی عمر 67 سال ہے اور وہ کینسر کے مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں، انہوں نے کبھی عدالتی اجازت کا غلط استعمال نہیں کیا اور عدالت کی طلبی پر اپنی حاضری کو یقینی بنایا۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شہبازشریف جب بیرون ملک گئے تو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی، 23 مارچ 2020 کو شہباز شریف واپس آئے اور عدالت میں پیش ہوئے، 26 جنوری 2021 کو رمضان شوگر مل کو عدالت کی جانب سے دوبارہ طلب کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ عدالت کے سامنے کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں، میں نے کبھی بلاجواز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر نہیں کی، عدالت نے جب بھی طلب کیا اپنی پیشی کویقینی بنایا، یہ میرا فرض بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب میرے کندھوں پر بڑی بھاری ذمہ داری ہے، آئی ایم ایف اور بین الاقوامی وفود سے ملاقات بھی کرنی ہوتی ہے، قومی ذمہ داریوں کی ادائیگی کيلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی ہے۔

شہبازشریف نے کہا کہ اگرعدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردے تو پھر بھی پیش ہوتا رہوں گا، میں عدالتی حکم کا تابع ہوں، بیرون ملک تھا تو کورونا میں آخری فلائٹ سے وطن واپس آیا، رواں سال مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھ پر 15کروڑ روپے کا چندہ نالہ تعمیر کروانے کا الزام ہے، اور کہا جاتا ہے کہ میں نے بچوں کی شوگر مل کے باہر نالہ تعمیر کروایا، چنیوٹ میں نالے کی تعمیر مقامی رکن صوبائی اسمبلی کی درخواست پر کی گئی، ہمارے پاس ایک نہیں سیکڑوں درخواستیں آتی ہیں، لیکن ہم کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی پروجیکٹ میں فنڈز نہیں لگاتے، چندہ نالہ کی تعمیر کے لئے بھی پنجاب کابینہ کی منظوری لی گئی۔

شہبازشریف نے جج کو ترقیاتی کاموں پرمبنی کتابچہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے ترقیاتی کاموں کے حقائق آپ کے سامنے ہیں، اگر میں نے 15 یا 18 کروڑروپے کی کرپشن کرنی ہوتی تو یہ کام نہ کرتا، بطور وزیر اعلیٰ ہمیشہ عوامی فلاح وبہبود کو ترجیح دی تھی، گنے کی قیمت مقرر کرتے ہوئے شوگر ملز کی بجائے کاشتکار کے مفادات کو مدنظر رکھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے جج سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس یہ کتاب نہیں ہے۔ جس پر وزیراعظم نے پراسیکیوٹر کو جواب دیا کہ آپ بھی یہ کتابچہ لے لیں اور پڑھ لیں۔

وزریراعظم شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کی حاضری مکمل ہونے پر عدالت نے وزیر اعظم شہبازشریف کو جانے کی اجازت دے دی۔