غیر ملکی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سامنے پیش ہونے والے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے مالیاتی ماہر نے اعتراف کیا کہ پارٹی کے سینٹرل اکاؤنٹس سے رقوم ان پروونشل اکاؤنٹس میں منتقل کی گئیں جن سے پہلے پارٹی نے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے 15 مارچ 2022 کو ای سی پی کے سامنے پیش کی گئی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ان غیر مجاز اکاؤنٹس سے کوئی باضابطہ تعلق نہیں ہے۔
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت گزشتہ روز اس وقت دوبارہ شروع ہوئی جب سی ای سی نے پی ٹی آئی ٹیم کو آدھا گھنٹہ تاخیر سے پیش ہونے پر تنبیہ جاری کی۔
مارچ میں پارٹی نے ایک درجن کے قریب غیر مجاز بینک اکاؤنٹس اسد قیصر، عمران اسماعیل اور شاہ فرمان جیسے اہم رہنمائوں کی ملکیت میں کھولے اور چلائے جانے سے انکار کر دیا تھا۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کی جانب سے پیش ہونے والے مالیاتی ماہر نے دعویٰ کیا کہ پروونشل بینک اکاؤنٹس میں ملنے والے عطیات پارٹی کے سینٹرل اکاؤنٹس میں منتقل نہیں کیے گئے۔
اس پر سی ای سی سکندر سلطان راجہ نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا پی ٹی آئی تسلیم کر رہی ہے کہ اس نے کچھ اکاؤنٹس چھپائے تھے۔
پی ٹی آئی کے مالیاتی ماہر نے وضاحت کی کہ کسی کو بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے پی ٹی آئی کے بینک اسٹیٹمنٹس لینے کا حق نہیں ہے۔
جب ای سی پی کے ایک رکن نے استفسار کیا کہ ان کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھنے کا کوئی حق نہیں ہے تو پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی ماہر کا صرف یہ مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کے آڈیٹرز پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس تک رسائی کے لیے اسٹیٹ بینک کو خط لکھنے کے مجاز نہیں۔
اس پر ای سی پی کے رکن نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی کا فرض نہیں تھا کہ وہ پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس کی بینک اسٹیٹمنٹ آڈٹ کے لیے فراہم کرتا؟ تاہم اس سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔
سی ای سی نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ غیر ضروری تفصیلات پیش کرنے کی بجائے سمری شیٹ پیش کرکے اور بیلنس کی تفصیل دے کر پوری پریزنٹیشن دس منٹ میں مکمل کی جا سکتی تھی۔
سی ای سی نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے لیے مزید کتنا وقت درکار ہے، جواب میں وکیل انور منصور خان نے یکم جون کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے پہلے وعدے سے مکر گئے، اس کے بجائے انہوں نے یہ سوچنے کے لیے مزید وقت مانگا کہ پی ٹی آئی کے دلائل کو ختم کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔
سی ای سی نے پی ٹی آئی وکیل کو یاد دہانی کروائی کہ وہ یکم جون تک اپنا کیس ختم کرنے کا عہد کر چکے ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ اس کیس کے بین الاقوامی اثرات ہیں اور اس معاملے پر پی ٹی آئی کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔
اس کے بعد سی ای سی نے پی ٹی آئی کے وکیل کو یاد دلایا کہ آئی سی اے ایک الگ کیس ہے اور ای سی پی کو پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کو معطل کرنے یا اس میں تاخیر جیسی کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہے۔