عمران خان کا عوام کو ریلیف پیکج دینا الیکشن کی تیاریاں

عمران خان کا عوام کو ریلیف پیکج دینا الیکشن کی تیاریاں
سینئر تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ریلیف پیکج کے اقدامات اٹھائے ہیں، اس سے یہی لگتا ہے کہ انہوں نے آئندہ الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ میرے خیال میں مولانا فضل الرحمان کے پاس جو سیاسی نسخہ ہے وہ اب مکمل ہو چکا ہے۔

افتخار احمد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز چودھری برادران سے جو ملاقات کی ہے، اس سے ایک بات تو واضح ہو چکی ہے کہ جو باتیں کی جا رہی تھیں اب وہ عملی شکل اختیار کرنے جا رہی ہیں۔ ممکن ہے اب وزیراعظم کو ایم کیو ایم سے ملاقات کرنے کراچی بھی جانا پڑے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا کہ اگر ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو ہم اپوزیشن میں جا کر بیٹھ جائیں گے، ثابت کرتا ہے کہ ان کو جو ایجنسیاں رپورٹ کر رہی ہیں کہ کچھ ہونے والا ہے، اس پر سے آج مولانا فضل الرحمان نے ڈھکن اٹھا دیا ہے۔

انہوں نے اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور وزیراعظم کے جانے کے بعد آئی ایم ایف کیساتھ ہونے والے معاہدے کا کیا ہوگا؟ مولانا نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں بلکہ خاموش رہے۔ تاہم بطور ایک پاکستانی شہری ہمارا یہ حق ہے کہ ہمیں آئندہ سیٹ اپ کے بارے میں بتایا جائے کہ ملک کو درپیش مسائل سے اسے کیسے نکالا جائے گا؟

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مونس الہیٰ اس میٹنگ میں موجود نہیں تھے، وہ اس وقت اسلام آباد میں تھے۔ پرویز الہیٰ کسی کے گھر تعزیت کیلئے گئے ہوئے تھے، انھیں اطلاع دی گئی کہ وزیراعظم ملاقات کیلئے آ رہے ہیں۔ اب فواد چودھری اس ملاقات کے بارے میں کوئی اور بیان دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس دن چودھری شجاعت نے حکومت پر تنقید کی تھی کہ اسے مہنگائی پر کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیں، پی ٹی آئی قیادت نے اسی دن فیصلہ کر لیا تھا کہ چودھری برادران سے ملاقات کرنی ہے۔

افتخار احمد کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ووٹ کی نہیں، ان کے نام کی اہمیت ہے۔ پاکستان کی سیاست میں چودھری برادران بہت اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔