تحریک انصاف حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا: عوام کو ریلیف دیا گیا، شہباز گل

تحریک انصاف حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا: عوام کو ریلیف دیا گیا، شہباز گل
وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 40 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا۔ اور یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بلند ترین قیمتیں ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل کی جانب سے جاری بیان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے آگاہ کیا گیا۔
شہباز گل نے بتایا کہ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے 40 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 54 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مٹی کےتیل کی قیمت میں ایک روپے 39 پیسے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت ایک روپے 27 پیسے بڑھائی گئی ہے۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 11.40 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی، وزیراعظم نے اوگرا کی سفارشات کے برعکس عوام کو حد درجہ ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی حالیہ کہانی

پیپلز پارٹی حکومت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 100 کا ہندسہ ٹاپ گئیں
پیپلز پارٹی دور میں تیل کی مقامی قیمتیں 100 روپے سے تجاوز کیں تھیں اور 2008 سے 2013 تک یہ 108 روپے تک کے اضافے کے ساتھ عوام کو ملتا رہا۔ اس وقت کی حکومت نے اسے عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے اضافے سے جوڑا تھا۔ جبکہ عالمی مارکیٹ میں اس عرصے کےبدوران 147 سے 158 ڈالر فی بیرل تک قیمتیں رہیں۔
مسلم لیگ ن اقتدار کے پہلے چھ ماہ میں پیٹرولیم قیمتوں نے تاریخ کی بلند ترین اور حالیہ دور میں کم ترین حدوں کو چھوا
11 مئی 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار سنبھالنے والی مسلم لیگ ن کی حکومت پہلے 6 ماہ میں تین مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر چکی تھی اور یکم اکتوبر سے ان کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے بعد یہ قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

حکومت ان قیمتوں میں اضافے کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے منسوب کرتی ہے اور اس کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں ملک کی معاشی صورتحال میں دیرپا استحکام کے لیے اسے مشکل اور غیر مقبول فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔

تیل کے علاوہ رواں ماہ بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم پھر اسی حکومت میں پیٹرول 64 روپے تک فی لٹر کی قیمت کی سطح پر بھی پہنچا۔
تحریک انصاف کی حکومت میں پٹرولیم مصنوعات کی بلند سے بلند تر پرواز

اگست 2019 میں تحریک انصاف کی ہی حکومت میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہنچی تھیں۔ اس وقت بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 8 روپے 90 پیسے تک کے اضافہ ہوا تھا۔
اس وقت کی تفصیلات کے مطابق اوگرا کی سفارشات پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے 90 پیسے تک کا اضافہ کیا تھا۔
پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے فی لیٹر کا اضافے کیا گیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 117.83 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی۔
ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 132.47 روپے فی لیٹرجبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے 38 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 103.84 روپے ہوگئی۔
اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 8 روپے 90 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 90.52 روپے فی لیٹر مقرر کردی گئی تھی۔

اوگرا کی مندرجہ بالا سفارشات پر وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری منظور کی تھی اور تحریک انصاف کی جانب سے اسے بھی حکومت کا عوام کے بارے احساس بتایا گیا۔

تحریک انصاف نے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا:
اب تحریک انصاف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اور نئے اضافے کے بعد یہ قیمتیں 118 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہیں۔ یاد رہے کہ ریجن ڈسٹریبیوشن کے حساب سے اس کی قیمتیں مختلف علاقوں میں 118 سے بھی زائد ہوں گی۔ جبکہ وفاقی ویر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ‏عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث حکومت کے پاس تیل کی قیمتوں میں اضافے کے سوا کوئ چارہ نہیں تھا، لیکن اس اضافے کے باوجود پاکستان میں تیل کی قیمتیں اس پورے علاقے میں سب سے کم ہیں۔