پاکستان کے سابق قبائلی علاقے وزیرستان میں قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر کے کزن عارف وزیر کو قتل کر دیا گیا ہے جس کے بعد صوبہ پنجاب کے گورنر چودھری سرور کی اس قتل پر کی گئی ٹویٹ کو پشتون سوشل میڈیا صارفین نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
چودھری سرور نے بعد ازاں یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔ پنجاب کے گورنر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ پہلے این ڈی ایس (افغان خفیہ ایجنسی) کا ارادہ منظور پشتین کے قتل کا تھا۔ مگر وہ چھپ گیا تو پی ٹی ایم کو عارف وزیر کی لاش فراہم کر دی گئی۔ اس قتل کے معاون علی وزیر اور محسن داوڑ ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو جانے والے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما عارف وزیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے ہیں۔ عارف وزیر کو وانا کے ایک بازار میں اس وقت گولیاں ماری گئیں تھی جب وہ ایک دکان سے اٹھ کر اپنی گاڑی میں بیٹھ چکے تھے۔
ایس ایچ او تھانہ وانا نعمان وزیر نے اس حوالے سے بتایا کہ واقعہ افطار سے چند منٹ پہلے پیش آیا اور اس میں عارف وزیر کو تین گولیاں لگی تھیں۔
پارٹی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عارف وزیر کا پانچ گھنٹے کا طویل آپریشن ہوا تھا۔ تاہم، وہ جاںبر نہ ہو سکے۔