رہبر کمیٹی نے فوج کی نگرانی کے بغیر نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا

رہبر کمیٹی نے فوج کی نگرانی کے بغیر نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا
آج ہونے والے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم کے استعفے پر متفق ہیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفوں، ملگ گیر شٹر ڈاؤن اور ہائی ویز کو بلاک کرنے سمیت دیگر آپشنز زیر غور ہیں۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبات پر متفق ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا استعفی اور نئے انتخابات اب بھی ہمارے مطالبات ہیں۔ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی برقرار رہے گی۔ آج اجلاس میں مفصل بات چیت کی گئی، ہم جمہوری لوگ ہیں اور بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں شرکت کے لیے ایک دو روز مزید قافلے آ رہے ہیں۔ ہمارے قافلوں کو روکا بھی جا رہا ہے، ہنگو، شمالی وزیرستان، بنوں سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں کو آنے سے روکا جا رہا ہے، اضلاع کی سطح پر احتجاج اور دیگر آپشن زیر غور ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا لب و لہجہ ٹھیک نہیں ہے۔ ہم اپنے معاہدے پر برقرار ہیں۔ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہماری اپوزیشن کی رہبر کمیٹی برقرار رہے گی، اس مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہے۔

اکرم خان درانی کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کا فوج کی نگرانی کے بغیر الیکشن کا مطالبہ برقرار ہے۔ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ڈی چوک جانا ہے یا نہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ حکومت کے بس میں نہیں کہ وہ معیشت سنبھال سکے۔حکومت کو معیشت کے الف ب کا پتہ نہیں۔

کرتار پور میں سکھ یاتریوں کے پاسپورٹ کی شرط ختم کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ فیصلہ ٹھیک نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ بھارتی شہریوں کو بغیر ویزے پر آنے پر حیران ہوں۔ البتہ سکھ زائرین کو خوش آمدید کہتے ہیں، کرتار پور راہداری کا منصوبہ پر میں نے آواز اٹھائی تھی۔

اے این پی کے جنرل سیکرٹری میاں افتخار کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی آواز اٹھا رہے ہیں، افغانستان کیساتھ تعلقات ٹھیک کرنا چاہئیں، کرتارپور راہداری کی طرح ہمسایہ ملک کیساتھ نئے تعلقات کو آگے بڑھائیں۔