بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معاشی مشکلات کی وجہ عمران خان حکومت کی پالیسیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے انہوں نے وعدوں اور اہداف سے انحراف کیا جس کی وجہ سے پاکستان کو ان مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ روپے کی ویلیو گری اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے۔
یہ انکشافات آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ ميں کئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد جبکہ مہنگائی 20 فیصد تک رہے گی۔ اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کیلئے خطرات برقرار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قرض پروگرام کے تحت تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر منتقل کیا جائے گا، نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم یا ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی، ڈیٹا کے استعمال سے زیادہ آمدن والے 3 لاکھ افراد کو پرنسل انکم ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت بجلی اور گیس ٹیرف میں بروقت اضافے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گردشی قرضے میں کمی اور ٹیکس ریونیو بڑھایا جائے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نئی مخلوط حکومت نے پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جب کہ جی ایس ٹی بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
کنٹری رپورٹ ميں شہباز شريف حکومت کی تعريف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے قرض پروگرام دوبارہ ٹريک پر لانے کیلئے ٹھوس پالیسی اقدامات کیے ہيں۔
پاکستان کنٹری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے وعدہ خلافی کرکے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی، جب کہ ٹیکس چھوٹ دینے سے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے ميں اضافہ ہوا، اور زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر گرنے سے پاکستان میں مہنگائی بڑھ گئی۔
آئی ايم ايف نے پی ٹی آئی حکومت کے کارناموں کا پول کھولتے ہوئے انکشاف کیا کہ عمران خان حکومت نے قرض پروگرام میں طے کیے گئے اہداف اور وعدوں سے انحراف کیا جس سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔